بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ہدیہ دیتے ہوئے مشورہ دینا


سوال

 بعض حضرات اپنے امام صاحب کو پیسے دیتے ہیں کہ ہماری طرف سے کپڑے بنا لیجیے گا، کچھ امام ایسا کرتے ہیں کہ ان پیسوں کو اپنے خرچ میں لگا لیتے ہیں کپڑے نہیں بناتے، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ کسی چیزکا ہبہ کرتے وقت واہب(ہدیہ دینے والا) ایسا لفظ استعمال کرے جس سے اُس کا مقصد موہوب لہ(جس کو ہدیہ دیا گیا) کو اُس چیز کا مالک بنانا ہو تو وہ چیز ہبہ(گفٹ) کہلاتی ہے، موہوب لہ کو اختیار ہوتا ہے کہ جس طرح چاہے، اُس چیز کو استعمال کرے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں بعض لوگ جو امام صاحب کو پیسے دیتے ہوئے یہ کہتے ہیں کہ ہماری طرف سے کپڑے بنا لیجیے گا،اگر اُن کا مقصد امام صاحب کو اُس رقم کا مالک بنانا ہو، تو مذکورہ جملے کی حیثیت محض مشورے کی ہے،پھر امام صاحب  کی مرضی جس طرح چاہیں، اُس رقم کو استعمال کر سکتے ہیں۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وكسوتك هذا الثوب وداري لك هبة) أو عمرى (تسكنها) لأن قوله: تسكنها مشورة لا تفسير لأن الفعل لا يصلح تفسيرا للاسم فقد أشار عليه في ملكه بأن يسكنه فإن شاء قبل مشورته، وإن شاء لم يقبل....(قوله: مشورة) بضم الشين أي فقد أشار في ملكه بأن يسكنه فإن شاء قبل مشورته وإن شاء لم يقبل كقوله: هذا الطعام لك تأكله أو هذا الثوب لك تلبسه بحر."

(كتاب الهبة، ج:5، ص:689، ط: سعيد)

ہندیہ میں ہے:

"والأصل في هذه المسائل أنه إذا أتى بلفظ ينبئ عن تمليك الرقبة يكون هبة، وإذا كان منبئا عن تمليك المنفعة يكون عارية، وإذا احتمل هذا وذاك ينوى في ذلك، كذا في المستصفى شرح النافع.ولو قال: داري لك هبة تسكنها، أو هذا الطعام لك تأكله، أو هذا الثوب لك تلبسه فهبة."

(كتاب الهبة، الباب الأول تفسير الهبة وركنها وشرائطها وأنواعها وحكمها، ج:4، ص:375، ط: رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409101071

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں