بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث میں غلمۃ من قریش سے کون مراد ہیں؟


سوال

"هلكة أمتي على یدي غلمة من قریش"  کی تشریح کردیں کہ اس سے کون مراد ہے ؟

جواب

شارحین حدیث نے"هلكة أمتي"  میں امت سے صحابہ  کرام مراد لیے ہیں " غلمة من قریش" سے مراد   حضرت عثمان ، حضرت علی ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ تعالی  عنہم اجمعین  کے قاتلین اور  ان سے لڑنے والےہیں اور  بعض نے کہا ہے  کہ    یزید  و  عبد الملک بن  مروان  وغیرہ  مراد  ہیں،   جیسا کہ   شرح  مصابیح  السنۃ میں ہے:

وقال: "هَلَكَةُ أُمَّتي على يَدَيْ غِلْمَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ". "و عن أبي هريرة - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هَلَكَةُ أمتي"، أراد بـ (الأمة) هنا: الصحابة؛ فإنهم خيارُ الأمة. "على يَدي غِلْمَة" جمع: غلام؛ يعني: شُبَّان. "من قريش"، والمراد: ما وقع بين عثمان وقَتَلَتِه، وعلي والحسن والحسين مع مَن قاتَلَهم، قيل: لعله صلى الله عليه وسلم أراد بأولئك الغِلْمة: الخلفاء الذين كانوا بعد الخلفاء الراشدين، مثل يزيد وعبد الملك بن مروان وغيرهما، فإنه قد لحق بالمسلمين منهم قتلٌ وظلمٌ.

(کتاب الفتن، جلد۵، ص:۴۹۳، ط: ادارۃ الثقافۃ الاسلامیۃ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144501101547

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں