بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت حلیمہ سعدیہ کی سواری کیا تھی؟


سوال

 حضرت حلیمہ سعدیہ کی سواری کیا تھی؟ بعض کہتے ہیں کہ اونٹ، اور بعض کہتے ہیں کہ  خچر تھا۔ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

سیرت کی کتابوں میں ہے  کہ حضرت حلیمہ سعدیہ اپنے  مکہ تشریف لانے کا واقعہ بیان فرماتے ہوئے   ذکر   کرتی  ہیں  کہ ان  کے پاس دو سواریاں تھیں: ایک  گدھی اور ایک اونٹنی ۔

 "عن حليمة ابنة الحارث- أم رسول الله صلى الله عليه وسلم، التي أرضعته- أنها قالت: قدمت مكة في نسوة من بني سعد بن بكر، نلتمس بها الرضعاء... فقدمت على أتان لي قمراء كانت أزمَّت بالركب، ومعي صبي لنا، وشارفٌ لنا، والله ما ننام ليلنا ذلك أجمع مع صبينا ذاك، ما نجد في ثديي ما يغنيه، ولا في شارفنا ما يغذيه." 

(السير والمغازي، محمد بن إسحاق، دار الفكر، الأولى، تحقيق: سهيل زكار، ص: ٤٩)

ترجمه: "حليمه فرماتی ہیں کہ: میں اور بنی سعد کی عورتیں شیر خوار بچوں کی تلاش میں مکہ آئے۔ سواری کے لیے ایك لاغر اور دبلی گدھی اور ایک اونٹنی جس کا حال یہ تھا کہ دودھ کا  ایک قطرہ  اس سے نہیں نکلتا تھا، ہم بھوک کی وجہ سے رات بھر  سونہ سکتے تھے۔ "

"المغازی والسیر "میں حلیمہ سعدیہ مکہ سے واپسی کا تذکرہ  کرتے ہوئے فرماتی ہیں: 

"خرجنا راجعين إلى بلادنا، فو الله لقطعت ‌أتاني بالركب حتى ما يتعلق بها حمار، حتى أن صواحبي ليقلن: ويلك، يا بنت أبي ذؤيب، أهذه أتانك التي خرجت عليها معنا؟ فأقول: نعم، والله إنها لهي، فيقلن: والله إن لها لشأناً." 

(السير والمغازي لابن إسحاق، ص:٤٩)

ترجمه: "جب قبیلہ کی روانگی ہوئی، میری گدھی اتنی تیز چل رہی تھی کہ سب سے آگے نکل گئی، یہاں تک  کہ قافلہ کی عورتوں نے پوچھا: اے حلیمہ کیا یہ وہی گدھی ہےجس پر تم  نےہمارے ساتھ سفر کا آغاز کیا گیا؟! اور میرے ہاں کے جواب پر  وہ بولیں:    اس کی  تو کیا ہی بات ہے ! " 

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144504101392

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں