بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت بایزید بسطامی رحمہ اللہ کے ایک مقولے کی وضاحت


سوال

’’رسالہ قشیریہ‘‘ میں امام قشیری رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک قول نقل کیا ہے کہ آپ سے کسی نے پوچھا کہ معرفت کیسے حاصل ہوئی؟ فرمایا: ’’بھوکے پیٹ اور ننگے بدن سے‘‘۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ قول، اسلامی تعلیمات کے مطابق ہے جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدن ڈھانپنے کا حکم فرمایا ہے؟ 

جواب

حضرت بایزید بسطامی رحمہ اللہ کا یہ مقولہ امام قشیری رحمہ اللہ نے "الرسالة القشيرية" (ص: ١٢٧، دار المنهاج) میں نقل فرمایا ہے، صوفیاء اس نوعیت کے جملے خاص تناظر میں ارشاد فرماتے ہیں اور بسا اوقات ظاہر بینی کی بنا پر ان کا غلط مفہوم مراد لے لیا جاتاہے،  شیخ الاسلام زکریا انصاری رحمہ اللہ نے "الرسالة القشيرية"  کی شرح لکھی ہے، اس میں بایزید بسطامی رحمہ اللہ کے اس مقولے کی یوں تشریح  کی ہے کہ:

            "ان کی مراد  یہ ہے کہ میں بھوک اور ٹھنڈ کی پرواہ کیے بغیر علم وعمل کی جد وجہد میں مشغول رہتا ہوں، اس جملے سے ایسے لوگوں پر نکیر مقصود ہے جو راہِ معرفت  پر گامزن ہونے کے دعوے دار ہیں اور اس کے باوجود  کھانے پینے اور لباس وپوشاک کے حوالے سے خوش عیشی میں مبتلا ہیں۔"

(نتائج الأفكار القدسية في شرح الرسالة القشيرية، ص: ١٢١، دار الكتب العلمية)

یعنی شیخ کی مراد برہنہ رہنا یا دائمی طور پر بھوکا پیا سا رہنا نہیں، بلکہ لباس وکھانے کے حوالے سے ضرورت پر اکتفا کرتے ہوئے زیادہ اہتمام میں نہ لگنا ہے، اس تشریح کی روشنی میں مذکورہ جملے کو خلافِ شریعت کہنا  نا انصافی ہوگی۔  فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144110200421

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں