بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث صحیح اور حدیث ضعیف کی تعریف


سوال

صحیح اور ضعیف حدیث کی تعریف کیا ہے؟

جواب

حدیثِ  صحیح   کی  متاخرین کے ہاں  تعریف یہ ہے:

"هو ما اتصل سنده بنقل عدلٍ تامّ الضبط، غیر معلّلٍ و لا شاذٍّ، فالحدیث المجمع علی صحته عند المحدثین هو ما اجتمع فیه خمسة شرائط."

(المدخل إلی أصول الحدیث، الباب الرابع، الفصل الأول الحديث الصحيح، (ص: 99)، ط/ دار الرياحين، 1442ه)

یعنی  حدیث  ِ صحیح وہ ہوتی ہے جس میں پانچ شرائط پائی جاتی ہوں:

۱) اس کی سند متصل ہو(منقطع نہ ہو)۔

۲) تمام راوی عادل ہوں۔

۳)تام الضبط ہوں (یعنی  ان تمام راویوں کا حافظہ بھی قوی ہو)۔

۴) حدیث معلل نہ ہو ۔

۵) حدیث شاذ نہ ہو۔

حدیث ضعیف کی تعریف :

ضعیف حدیث  وہ ہےکہ  جس میں حدیثِ حسن کی شرائط کلی طور پر نہ پائی جاتی ہوں۔  جيسا كه ’’المدخل إلى اصول الحديث‘‘ میں ہے: 

"هو الحديث الذي لم يجتمع فيه شروط الحديث الحسن. "

(المدخل إلی أصول الحدیث، الباب الرابع، الفصل الثالث الحديث الضعیف، (ص: 131)، ط/ دار الرياحين، 1442ه)

لہذا   حدیث ِضعیف  کا سمجھنا حدیثِ حسن کی تعریف سمجھنے پرموقوف ہے،حدیث ِ حسن چونکہ حدیث ِصحیح اور حدیثِ ضعیف کے درمیان کا درجہ ہے اسی لیے اس کی تعریف اور حد بندی میں محدثین کرام کو کچھ مشکل کا سامنا رہا ہے ،البتہ حدیثِ حسن کی جس تعریف پر ان حضرات کا اتفاق ہوا ہے، وہ یہ ہے   : 

" ما نقله عدلٌ، خفيف الضبط، متصل السند، غير مُعَلَّل ولا شاذٍّ. " 

یعنی  حدیثِ حسن وہ ہے کہ جس کے راوی عادل (صدق وامانت میں تو مشہور )ہوں، مگر یہ کہ حفظ میں کمزور ہوں،  اس کی سندبھی متصل ہو(منقطع نہ ہو)،اورحدیث معلل اورشاذبھی  نہ ہو۔

(المدخل إلی أصول الحدیث، الباب الرابع، الفصل الثاني الحديث الضعیف، (ص: 129)، ط/ دار الرياحين، 1442ه)

خلاصہ یہ ہوا کہ حدیث ِ حسن وہ حدیث ہےکہ جوواسطہ در واسطہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم تک متصل ہو  یعنی اس کی  سند میں درمیان سے کوئی راوی  چھوٹا ہوا نہ ہو، اور اس کے تمام راوی معتبر وثقہ ،معتمد اور عادل ہوں، مگر اُن میں سے ایک یا متعدد راویوں کی حفظ و یادداشت میں کچھ کمی ہو ،اور اس حدیث کا کوئی راوی حدیث بیان کرنے میں اپنے سے زیادہ قوی و معتمد راوی کی مخالفت بھی نہ کرتا ہو اور نہ ہی اس حدیث میں کوئی ایسا چُھپا ہو اعیب ہو، جس سے اس حدیث کی صحت پر اثر پڑ تا ہو۔

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144501102363

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں