بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث مَنْ أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ طَاهِرًا يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى يُدْرِكَهُ النُّعَاسُ ... کا حوالہ


سوال

حضرت ابو امامہ باہلی رضٔی  اللہ  عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص باوضو ہو کر اپنے بستر پر لیٹے اور نیند آنے تک ذکر الہٰی میں مشغول رہے،  وہ رات کی جس گھڑی میں اللہ سے دنیا و آخرت کی بھلائی مانگےاللہ عطا فرمائے گا۔

کیا یہ حدیث ، احادیث کی کتابوں میں موجود ہے؟رہنمائی فرمائیں۔ 

جواب

ترمذی شریف میں ہے:

"عَنْ أَبِي أُمَامَةَ البَاهِلِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَنْ أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ طَاهِرًا يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى يُدْرِكَهُ النُّعَاسُ لَمْ يَنْقَلِبْ سَاعَةً مِنَ اللَّيْلِ يَسْأَلُ اللَّهَ شَيْئًا مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ»."

هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. وَقَدْ رُوِيَ هَذَا أَيْضًا عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي ظَبْيَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْسَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ."

يعني حضرت ابواُمَامَہ باہلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص اپنے بستر پر پاک و صاف ہو کر سونے کے لیے جائے اور اللہ کا ذکر کرتے ہوئے اسے نیند آ جائے تو رات کے جس کسی لمحے میں بھی بیدار ہو کر وہ دنیا و آخرت کی کوئی بھی بھلائی اللہ سے مانگے گا ،اللہ اسے وہ چیز عطا کرے گا“۔

امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :  یہ حدیث حسن غریب ہے، اور یہ حدیث شہر بن حوشب سے" أبي ظبية عن عمرو بن عبسة عن النبي صلى الله عليه وسلم"کے طریق سے بھی مروی ہے۔

(سنن الترمذي، ابواب الدعوات، باب بغير عنوان، (5/ 540) برقم (3526)، ط/ شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي - مصر)

امام ترمذی رحمہ اللہ کی ذکر کردہ حدیث عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ کا حوالہ بھی مختصرا  ملاحظہ فرمائیے:

مسند أحمد (28/ 244) برقم ( 17021)،ط/ مؤسسة الرسالة.

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144503101656

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں