بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث جن جانوروں کے کان اندر ہوتے ہیں وہ انڈے دیتے ہیں اور جن جانوروں کے کان باہر ہوتے ہیں وہ بچے دیتے ہیں کی تحقیق


سوال

جن جانوروں کے کان اندر ہوتے ہیں وہ انڈے دیتے ہیں اور جن جانوروں کے کان باہر ہوتے ہیں وہ بچے دیتے ہیں، کیا اس طرح کی کوئی حدیث ہے؟ 

جواب

مذكوره جملہ اوّلاً تو   حضرت علي رضی اللہ  سے ان کے  مقولہ کے طور پر  منقول ہوا ہے، جیسا کہ علامہ ابن قتيبہ   دِیْنَوَری  (المتوفى: 276ھ )  نے نقل فرمایا ہے ، وہ فرماتے ہیں: 

"حدّثني الرياشيّ قال: ليس شيء يغيب أذناه إلا وهو يبيض، وليس شيء يظهر أذناه إلا وهو يلد. وروي ذلك عن عليّ بن أبي طالب". 

یعنی     مجھے ریّاشی  نے بيان كيا كه نہیں ہے کوئی چیز (جانور ) کہ اس کے کان غائب (اندر) ہوں تو   وہ انڈے دیتے ہیں،  اور نہیں ہے کوئی چیز  (جانور ) کہ اس کے کان ظاہر (باہر) ہوں تو وہ بچے دیتے ہیں،  اوریہ بات حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت کی گئی ہے ۔

(عيون الأخبار، الطير، (2/ 104)، ط/ دار الكتب العلمية)

لیکن یہی بات علامہ بَلاَذری  رحمہ اللہ (المتوفی: 279ھ) نے إیاس ابن معاویةسے ان کے قول کے طور پر بھی نقل فرمائی ہے، وہ فرماتے ہیں : 

 "وقال إياس: ليس يولد من الحيوان شيء إلا ظاهر الأذنين".

(أنساب الأشراف (11/ 349)، ط/ دار الفكر 1417ه)

پھر علامه دِیْنَوَری رحمہ اللہ  سے اسی روایت کو علامہ سیوطی رحمہ اللہ (المتوفی:911 ھـ)  اور علامہ  علی متقی ہندی رحمہ اللہ   (المتوفی : 975ھ) نے بھی اپنی اپنی کتب میں نقل فرمایاہے، ان کی عبارت ملاحظہ فرمائیں: 

"عن الرياشي قال: بلغنى عن على بن ابي طالب أنه قال: ليس شئ يغيب أذناه إلا وهو يبيض، وليس شئ تظهر أذناه إلا وهو يلد"

یعنی  ریّاشی  سے روایت ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ مجھے  علی بن ابی طالب کے حوالہ سے یہ بات پہنچی ہے کہ انہوں نے فرمایاکہ:  نہیں ہے کوئی چیز (جانور ) کہ اس کے کان غائب (اندر) ہوں تو   وہ انڈے دیتے ہیں،  اور نہیں ہے کوئی چیز  (جانور ) کہ اس کے کان ظاہر (باہر) ہوں تو وہ بچے دیتے ہیں۔

(جمع الجوامع للسيوطي، مسند علي بن أبي طالب، (18/ 102) برقم (1628)، ط/ الأزهر الشريف، القاهرة)

(كنز العمال، فصل في الحكم، (16/ 268 و269) برقم (44395)، ط/ مؤسسة الرسالة)

علامہ سیوطی رحمہ اللہ(المتوفی:911 ھـ) اور علامہ  علی متقی ہندی رحمہ اللہ  (المتوفی : 975ھ) کےمذکورہ طرز(بلغنى عن على بن ابي طالب)سے معلوم ہوتا ہے کہ  یہ روایت  ریّاشی   کے بقول انہیں حضرت علی رضی الہ عنہ سے پہنچی هے، لیکن ان سے لے کر  حضرت علی رضی اللہ عنہ تک  سند ان کے پاس بھی نہیں ہے، یعنی یہ روایت  منقطع ہے۔

مذکورہ  تفصیل سے معلوم ہوا کہ سابقہ    جملہ حضرت علي رضي الله عنہ سے صحیح طور پر ثابت نہیں ،لہذا اسے حدیث یا ان کا اثر کہہ کر بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے ۔ 

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144204200010

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں