بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث:’’جب کسی چیز کوربِ کریم کےسپرد کیاجاتاہے تووہ اس کی حفاظت فرماتےہیں‘‘کی تخریج


سوال

کیادرج ذیل حدیث "صحيح الجامع"کتاب میں موجود ہے ؟رہنمائی فرمائیں: 

’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ــــ نے  فرمایا:  جب کسی چیز کوربِ کریم کےسپردکیاجاتاہے تووہ اس کی حفاظت فرماتےہیں‘‘۔

جواب

سوال میں آپ نے جس حدیث کے متعلق دریافت کیا ہے، یہ حدیث "مسند أحمد"،"المعجم الأوسط"،"عمل اليوم والليلة للنسائي"،"السنن الكبرى للبيهقي"،"سنن النسائي الكبرى"، "صحيح الجامع الصغير وزيادته"ودیگر کتبِ احادیث میں مذکور ہے۔"سنن النسائي الكبرى"کی حدیث کے الفاظ درج ذیل ہیں:

"أخبرنا واصلُ بن عبد الأعلى عَن ابن فُضيلٍ عَن نَهشل بن مُجَمِّع الضَّبِّيِّ عَن قَزْعةَ قال: كنتُ عند ابن عمر، فلما خرجتُ َشَيَّعنيْ وقال: سمعتُ رسولَ الله صلّى الله عليه وسلّم يقولُ: قال لقمانُ الحكيم: إنّ الله إذا استُودعَ شيئاً حفِظه، وإنِّي أستودعُ الله دينَك وأمانتَك وخواتِمَ عَملِك، وأقرأُ عليك السلام".

(السنن الكبرى، كتاب عمل اليوم والليلة، 9/191، رقم:10273، ط: مؤسسة الرسالة-بيروت/صحيح الجامع الصغير وزيادته، حرف الألف، 1/351، رقم:1708، ط: المكتب الإسلامي)

ترجمہ:

’’حضرت قزعہ  رحمہ اللہ فرماتے ہیں:میں  (حضرت )ابنِ عمر رضی اللہ عنہما کے پاس تھا، جب میں (ان کےہاں سے جانےکے لیے) نکلاتو وہ مجھے رخصت کرنےکےلیے میرےساتھ چلےاورفرمانےلگے:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:(حضرت) لقمانِ حکیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:بلاشبہ  جب کوئی چیز اللہ تعالی کے سپرد کی جاتی ہے تو وہ اس کی حفاظت فرماتےہیں۔میں تمہارےدین،تمہاری امانت(یعنی اہل وعیال اورمال)اور تمہارے خاتمہ عمل(یعنی سفر میں روانگی سے قبل آخری عمل)  کو اللہ تعالی کے سپرد کرتاہوں۔اورتمہیں سلام کہتاہوں‘‘۔

علامہ عبد الرؤوف مناوی رحمہ اللہ "التيسير بشرح الجامع الصغير"میں مذکورہ حدیث    کو ذکرکرنے کے بعد لکھتےہیں:

"(حم عَن ابن عمر) بنِ الخطّاب  (بِإسنادٍ حسنٍ)".

(التيسير بشرح الجامع الصغير، حرف الهمزة، 1/339، ط: مكتبة الإمام الشافعي-الرياض)

ترجمہ:

’’(امام احمد رحمہ اللہ نے)"مسند أحمد" میں اس حدیث کو (حضرت) ابن عمر رضی اللہ عنہما سے حسن سند کے ساتھ روایت کیا ہے‘‘۔

حافظ   زین الدین عراقی رحمہ اللہ "المغني عن حمل الأسفار في تخريج مافي الإحياء من الأخبار"میں مذکورہ حدیث کی تخریج میں لکھتے ہیں:

"أخرجه النسائيُّ في "اليوم والليلة"، ورَواه أبو داود مُختصراً، وإسنادُه جَيّدٌ".

(المغني عن حمل الأسفار، كتاب آداب السفر، الباب الأول، ص:722، ط: دار ابن حزم، بيروت-لبنان)

ترجمہ:

’’ ( امام) نسائی رحمہ اللہ نے "عمل اليوم والليلة"میں، اور( امام )ابوداودرحمہ اللہ نے اختصار کے ساتھ(سنن أبي داود)میں اس حدیث کی تخریج کی ہے۔اور اس حدیث کی سند جید(یعنی حسن)ہے‘‘۔

خلاصہ یہ کہ مذکورہ حدیث سند کے اعتبار سے حسن ہے۔

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144502100147

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں