بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث:’’عذابِ قبر سے اللہ کی پناہ مانگو؛ کیوں کہ عذابِ قبر بر حق ہے‘‘ کی تخریج


سوال

کیا درج ذیل حدیث ،احادیث کی کتابوں میں موجود ہے؟ رہنمائی فرمائیں: 

’’عذابِ قبر سے اللہ کی پناہ مانگو؛ کیوں کہ عذابٍِ قبر بر حق ہے‘‘۔

جواب

سوال میں آپ نے جن الفاظ کے متعلق دریافت کیا ہے، یہ الفاظ"المعجم الكبير للطبراني"،"مسند أحمد"،"جامع الأحاديث"،"كنز العمال"،"مجمع الزوائد ومنبع الفوائد"ودیگرکتبِ احادیث میں مذکورایک طویل حدیث کا حصہ ہیں۔"مسند أحمد"کی پوری حدیث کے الفاظ درج ذیل ہیں:

"حدّثنا هاشمٌ، قال: حدّثنا إسحاق بنُ سعيدٍ، قال: حدّثنا سعيدٌ عَن عائشة-رضي الله عنها- أنّ يهوديّةً كانتْ تخدمُها، فَلا تصنعُ عائشة إليها شيئاً مِن المعروف إلاّ قالتْ لها اليهوديّة: وقاكِ الله عذابَ القبر، قالتْ: فدخل رسولُ الله صلّى الله عليه وسلّم عليَّ، فقُلت: يا رسولَ الله، هَل لِلقبر عذابٌ قبل يوم القيامة؟ قال:  لا، وعمَّ ذاك؟ قالتْ: هذه اليهوديّة لا نصنعُ إليها مِن المعروف شيئاً  إلاّ قالتْ: وقاكِ الله عذابَ القبر، قال:  كذبتْ يهودُ ، وهُم عَلى الله عزَّ وجلَّ أكذبُ، لا عذابَ دُون يومِ القيامة، قالتْ: ثُمّ مكثَ بعد ذاك ما شاءَ اللهُ أنْ يمكثَ، فخرج ذاتَ يومٍ نِصفَ النهار مُشتمِلاً بِثوبه، مُحمرّةً عيناه، وهو يُنادي بِأعلى صوتِه: أيُّها الناس، أظلتْكم الفتنُ كقِطع الليل المُظلم، أيُّها الناس، لو تعلمُون ما أعلمُ بَكيتُم  كثيراً وضَحِكتُم قليلاً، أيُّها الناس، استعِيذُوا بِالله مِن عذابِ القبر؛ فإنّ عذابَ القبر حقٌ".

(مسند أحمد، مسند النساء، مسند الصديقة عائشة، 41/66-67، رقم: 24520، ط: مؤسسة الرسالة)

ترجمہ:

’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک یہودیہ عورت  ان کی خدمت کرتی تھی،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا جب بھی اس کے ساتھ کوئی بھلائی کرتیں تو وہ  یہودیہ  آپ سے کہتی : اللہ آپ کو عذابِ قبر سے بچائے۔آپ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں:رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے ہاں تشریف لائے تو میں نے عرض کیا:اے اللہ کے رسول!کیاقیامت کے دن سے پہلے  قبر میں (بھی ) کوئی عذاب ہوگا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:نہیں(قیامت  کے دن سے پہلے قبر میں توکوئی عذاب نہیں ہوگا)،(مگر  تم یہ )کیوں(پوچھ رہی ہو)؟آپ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا:اس  یہودیہ عورت کے ساتھ جب بھی ہم کوئی بھلائی کرتے ہیں تو یہ کہتی ہے:اللہ آپ کو عذابِ قبر سے بچائے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہودی لوگ(ویسےبھی )جھوٹے ہیں اور اللہ عزوجل  پرتو وہ لوگ زیادہ جھوٹ  بولتےہیں،قیامت کے دن سے پہلے (قبر میں) کوئی عذاب نہیں ہے۔آپ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:پھر اس بات کے بعد آپ  اس وقت تک ٹھہرے رہے جب تک اللہ نے چاہا،(بعد ازاں جب آپ کو بذریعہ وحی عذابِ قبر کے بارے میں معلوم ہواتو)ایک دن  دوپہر کے وقت   آپ اس حال میں  نکلےکہ  پورا بدن کپڑے میں لپٹا ہواہے،آنکھیں سرخ ہورہی ہیں اور  آپ بلند آواز میں ارشاد فرمارہے ہیں:اے لوگو!تاریک  رات کے ٹکڑوں کی طرح گہرے سیاہ فتنے تم  پر سایہ کیے ہوئےہیں،اے لوگو!اگر تم  وہ جان لوجو میں جانتا ہوں توتمہارا رونا زیادہ اورہنسنا کم ہوجائے، اے لوگو!عذابِ قبر سے اللہ کی پناہ مانگو، اس لیے کہ عذابِ قبر برحق ہے‘‘۔

حافظ نورالدین ہیثمی رحمہ اللہ"مجمع الزوائد ومنبع الفوائد"میں مذکورہ حدیث ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں:

"قلتُ: هُو في الصحيح بِاختصارٍ. رواهُ أحمد، ورِجالُه رِجالُ الصّحيح".

(مجمع الزوائد، كتاب الجنائز، باب في العذاب في القبر، 3/54-55، رقم:4281، ط:مكتبة القدسي-القاهرة)

ترجمہ:

’’میں (حافظ نورالدین ہیثمی رحمہ اللہ) کہتا ہوں:یہ حدیث"صحيح البخاري"  میں مختصراً مذکور ہے۔اس کو امام احمد رحمہ اللہ نے ("مسند أحمد"میں ) روایت کیا ہے،اور اس کے تمام رجال"صحيح البخاري"   کے رجال ہیں(یعنی ثقہ ہیں)‘‘۔

حافظ ابنِ حجر رحمہ اللہ "فتح الباري شرح صحيح البخاري"میں  مذکورہ حدیث کے متعلق  لکھتے ہیں:

"... مَا رواهُ أحمد بِإسنادٍ على شرط البُخاري ...".

(یعنی یہ حدیث امام بخاری رحمہ اللہ کی شرط کے مطابق (صحیح) ہے)۔

(فتح الباري، كتاب الجنائز، باب ماجاء في عذاب القبر، 3/236، ط:دار المعرفة-بيروت)

خلاصہ یہ کہ مذکورہ حدیث کے تمام راوی، ثقہ ہیں اور یہ روایت سند کے اعتبار سے صحیح اور قابلِ بیان ہے۔  

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502101648

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں