بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بیان میں احتیاط


سوال

ایک حدیث جو آج کل موبائل میں بھیجی جارہی ہے کیا یہ درست ہے ؟حدیث یہ ہے کہ : جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دانت مبارک سے لہوکے قطرے زمین پر گرنے لگے تو اللہ کو گوارہ نہ ہوا کہ اس کت حبیب کا خون زمین پرگرے تواللہ نےاحد کے میدان میں فوراً ایک گلاب کا پودا اگادیا، خون زمین کے بجائے گلاب پر گراجس سے گلاب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خون کی خوشبوآگئی ۔

جواب

حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان مبارک ہے کہ" جس شخص نے مجھ پہ چھوٹ بولا(یعنی میری طرف غلط نسبت کی کہ جو بات میں نے نہیں کہی اس نے وہ بات میری طرف منسوب کی) تواسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنالے"، حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے پیش نظرحدیث کے بیان کرنے میں نہایت احتیاط سے کام لینا چاہئے کہ خدانخواستہ لاعلمی میں ایسی بات حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب نہ کردے جوحضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی نہ ہواوراس وعید کے تحت آجائے، اسی وجہ سےمحدثین فن حدیث میں مہارت رکھنے کے باوجوداحادیث کے بیان کرنے میں خوب احتیاط سےکام لیتے تھے، کہ کہیں اس حدیث کی وعیدمیں نہ آجائیں لیکن آج کل موبائل پیغامات میں طرح طرح کی بےسندباتوں کو بہت سےدین سے بیزارعناصراورناواقف لوگ بغیرتحقیق کے کہ یہ واقعی حدیث ہے یاحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف غلط نسبت کی گئی ہے، اسے آگےبھیج دیتے ہیں اوراس حدیث کی وعید میں آجاتے ہیں چنانچہ انہی جھوٹی احادیث میں سے ایک مذکورہ حدیث ہے کہ" گلاب کی خوشبومیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خون کی خوشبوشامل ہے"، مذکورہ بات کسی کتاب میں نہیں البتہ اسی طرح کی ایک اورجھوٹی حدیث موضوعات کی کتب میں ملتی ہےکہ" سفیدگلاب معراج کی رات میرے پسینہ سے بنایاگیا، اورسرخ گلاب کاپھول جبرائیل کے پسینے سے بنایا گیا اورزرد گلاب کا پھول براق کے پسینہ سے بنایا گیا" مذکورہ حدیث بھی موضوع اورجھوٹی ہےاوراسے بیان کرنا یاکسی کو بھیجنا یا اس پر اعتقاد رکھناجائزنہیں، بلکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی نسبت ہے،جس کے لیے جہنم کی سزاہے، جن حضرات نے ناواقفیت میں مذکورہ حدیث آگے بھیجی ہے ان پرلازم ہے کہ وہ توبہ استغفار کریں اورآئندہ احتیاط سے کام لیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200557

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں