بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حدیث میں حافظ قرآن کے والدین کو تاج پہنانے کی فضیلت عمل کی شرط کے ساتھ مقید ہے؟


سوال

کیا محض حافظ قرآن کے والدین کو سونے کا تاج پہنایا جائےگا؟ یا عامل قرآن کے والدین کو پہنایا جائے گا؟ ایسا حافظ قرآن جو عامل قرآن نہ ہو ،تو کیا اس کے والدین پھر بھی اس فضیلت کے مستحق ہوں گے؟ یا عامل تو ہو لیکن اعمال میں کوتاہی ہو ۔

تو پوچھنا یہ ہے کہ فضیلت کا استحقاق کس طرح نصیب ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ حدیث میں حافظ قرآن کے والدین کو تاج پہنانے کی جو فضیلت وارد ہوئی ہے،وہ  صرف حفظ قرآن کے ساتھ خاص نہیں ،بلکہ حدیث میں صراحتا قرآن پر عمل کی بھی شرط لگائی گئی ہے ،کہ قرآن حفظ کرنے کے بعد اس پر عمل بھی کرے ،لہذ ایہ معلوم ہوا کہ فضیلت کا استحقاق حفظ مع عمل سے ہے،گو عمل میں کوتاہی ہو ،لیکن ساتھ ساتھ توبہ واستغفار بھی کرتا رہے تو اللہ تعالیٰ کی ذات سے امید ہے کہ ایسے حافظ کے والدین بھی مذکورہ فضیلت سے مستفید ہوجائیں گے۔

سنن ابی داؤد میں ہے:

"عن سهل بن معاذ الجهني، عن أبيه، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من ‌قرأ ‌القرآن ‌وعمل ‌بما فيه ألبس والداه تاجا يوم القيامة ضوءه أحسن من ضوء الشمس في بيوت الدنيا لو كانت فيكم."

(‌‌باب في ثواب قراءة القرآن، ج:١، ص:٥٤٣، ط:المطبعة الأنصارية)

سنن ابن ماجہ میں ہے:

"عن قتادة، عن أنس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌كل ‌بني ‌آدم ‌خطاء، وخير الخطائين التوابون."

(باب ذكر التوبة، ج:٢، ص:١٤٢٠، ط:دار إحياء الكتب العربية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101345

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں