حديث كے درس ميں بیٹھنےوالوں کو "روحانی صحابہ" کہنے كا حکم کیا ہے؟
نبی کریم ﷺ کی احادیث کے درس میں چوں کہ آپ ﷺ کی زبانِ مبارک سے ادا کیے گئے مبارک الفاظ کا تذکرہ ہوتا ہے، اس مناسبت سے کہا جاتا ہے کہ حدیث کے درس میں بیٹھنے والے نبی کریم ﷺ کے انفاس (سانس مبارک سے ادا کیے گئے الفاظ مبارک) کی صحبت میں بیٹھے ہیں۔ تاہم اس مناسبت سے انہیں "آلِ رسول" اس معنی میں کہا جاسکتا ہے کہ یہ متقی لوگوں کا کام ہے اور حدیث کے مطابق ہر متقی نبی کریم ﷺ کی (روحانی طور پر) آل میں سے ہے۔ جیساکہ بعض بعض اکابر سے عربی میں شعر منقول ہے، جس کا مفہوم یہ ہے کہ حدیث پڑھنے والے رسول اللہ ﷺ کے آل ہیں، کیوں کہ اگرچہ وہ رسول اللہ ﷺ کی ذاتِ گرامی کی صحبت سے مشرف نہیں ہوسکے، تاہم آپ ﷺ کے مبارک الفاظ کی صحبت میں وہ رہتے ہیں۔
البتہ "روحانی صحابہ" کی اصطلاح اکابر سے منقول نہیں ہے؛ اس لیے اس سے گریز کیا جائے۔
اللطائف من دقائق المعارف لأبي موسى المديني (1 / 44):
قرأت على أستاذنا الإمام قوام السنة ابن القاسم إسماعيل بن محمد بن الفضل الحافظ رحمه الله، أنشدكم بشار بن أحمد، أنشدنا أبو سعد الحرمي، أنشدنا أسعد الفقيه، أنشدنا أبو عامر النسوي لنفسه، قال المملي: وقد أدركنا أصحاب أبي عامر:
يا سادة عندهم للمصطفى نسب ... رفقاً بمن عنده للمصطفى حسب
أهل الحديث هم آل الرسول وإن ... لم يصحبوا نفسه أنفاسه صحبوا
فتح الباري لابن حجر (11 / 161):
آل محمد كل تقي أخرجه الطبراني.
شرح أبي داود للعيني (6 / 285):
وقيل: كل تقي إلى يوم القيامة، فهو آله عليه السلام.
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144201201073
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن