بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

6 ربیع الثانی 1446ھ 10 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

زانی مرد اور عورت اقرار کرتے ہوں تو حد کا اختیار کس کوہے؟


سوال

زانی شادی شدہ،  زانیہ باکرہ   یہ دونوں اقرار بھی کرتے ہیں،  حمل بھی ٹھہرگیا، دونوں نکاح پر بھی راضی ہیں توان دونوں پر  حد شرعی کیاہے؟ 

جواب

’’زنا‘‘ کبیرہ گناہوں میں سے سخت ترین گناہ ہے،اور اس عمل کے مرتکب افراد شرعی اعتبار سے فاسق و فاجر ہیں،اور قاضی کے سامنے شرعاً جرم کا ثبوت  (اقرار یا گواہوں کے ذریعے ) ہوجائے تو ایسے افراد پر حد زنا کا نفاذ لازم ہے ،زانی شادی شدہ ہوتو اس کی سزا سنگ ساری ہے، اور عورت غیرشادی شادی شدہ ہے تو ا س کی سزا سو کوڑے ہیں، لیکن اس کے نفاذ (اور تعزیرات کے نفاذ) کا اختیار اسلامی حکومت اور عدلیہ کو ہے، عام افراد کو  مقدمے کی سماعت، تحقیق، گواہیوں کی طلب اور سزا کے نفاذ کا اختیار نہیں ہے۔

بصورتِ مسئولہ دونوں کو اپنے فعل ندامت کے ساتھ صدقِ دل سے توبہ کرنی چاہیے، اگر ان کا یہ جرم مسلمان قاضی کی عدالت میں ثابت ہوجائے تو شرعی سزا (جو ذکر کی گئی) جاری کی جائے گی۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (7/ 57):

’’وأما شرائط جواز إقامتها: فمنها ما يعم الحدود كلها، ومنها ما يخص البعض دون البعض، أما الذي يعم الحدود كلها فهو الإمامة: وهو أن يكون المقيم للحد هو الإمام أو من ولاه الإمام، وهذا عندنا‘‘. 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں