زید نے ہندہ کو کسی کے کہنے پر تین طلاقیں دیں، اور یوں کہا: ہندہ کو تین طلاقیں ہیں، ہندہ کو تین طلاقیں ہیں، ہندہ کو تین طلاقیں ہیں، پھر اس کہلوانے والے شخص نے وہی تین طلاق والے الفاظ ہندہ کو واٹس ایپ کیے، اور ہندہ نے اپنے عزیز و اقارب کو اس بارے میں مطع کیا اور ہندہ کے عزیز و اقارب نے زید سے مندرجہ بالا طلاق کے الفاظ کی تصدیق چاہی تو زید نے اقرار کیا کہ ہاں میں نے ہوش و حواس میں یہ الفاظ کہے ہیں اور کسی لفظ کی تردید نہیں کی، اس صورت میں کون سی طلاق واقع ہو گی؟عدت کب ختم ہو گی؟ ہندہ سات ماہ کی حاملہ ہے۔
صورتِ مسئولہ میں جب زید نے اپنی بیوی ہندہ کو کسی شخص کے کہنے پر تین طلاقیں دے دیں اور بعد میں اس کا اقرار بھی کیا تو ایسی صورت میں اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، نکاح ختم ہو گیاہے، بیوی اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہو گئی ہے، اب شوہر کےلیے رجوع کرنا اور نکاح کرنا جائز نہیں۔
اگر ہندہ حاملہ ہے تو اس کی عدت بچہ کی پیدائش تک ہو گی، پیدائش پر عدت ختم ہو جائے گی ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وإن کان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتین في الأمة لم تحل ل حتی تنکح زوجًا غیره نکاحًا صحیحًا ویدخل بها، ثم یطلقها أو یموت عنها".
( کتاب الطلاق، الباب السادس، جلد:1، صفحہ: 473، طبع: دار الفکر)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"وعدة الحامل أن تضع حملها، كذا في الكافي."
( کتاب الطلاق، الباب الثالث عشر فی العدۃ، جلد:1، صفحہ: 528، طبع: دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411102436
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن