بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

حالتِ حیض اور نفاس میں عورت کے لیے امساک کا حکم


سوال

اگر کسی کو رمضان کے قضا روزہ  میں زوال سے پہلے حیض آجائے اوراس کی وجہ سے روزہ  ختم ہو جائے، تو کیا باقی دن کھا پی سکتی ہے؟ یا   امساک  (تشبہ بالصائمین) کرے؟

جواب

جو خاتون رمضان کے روزوں کی قضا کررہی ہو اور اسے روزہ رکھنے کے بعد حیض آجائے تو  اس  کا روزہ فاسد ہوجائے گا، اور اس کے لیے بقیہ وقت میں کھاناپینا جائز ہوگا   اور  امساک لازم نہیں ۔

طحطاوی علی المراقی الفلاح میں ہے:

"وأما في حالة تحقق الحیض و النفاس فیحرم الإمساك؛ لأن الصوم منهما حرام، و التشبه بالحرام حرام".

(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح شرح نور الإيضاح لأحمد بن محمد بن إسماعيل الطحطاوي الحنفي (ت ١٢٣١ هـ)،  كتاب الصوم ،‌‌فصل يجب الإمساك،  ص : 678، ط: دار الكتب العلمية بيروت - لبنان  )

فتاوی عالمگیری میں ہے :

"وإذا حاضت المرأة أو نفست أفطرت، کذا في الهدایة".

(الفتاوی الهندیة، ج:1، ص:228، ط: دارالکتب العلمیة بیروت لبنان)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101526

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں