بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گزشتہ رمضان کے روزوں کی قضا کب لازم ہے؟


سوال

اگر کسی نے پچھلے سال رمضان کے روزے نہیں رکھے تو اگلے سال رمضان کے روزے رکھنے  سے پہلے قضا لازم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر کسی عذر کی وجہ سے روزے نہ رکھے ہوں تو جیسے ہی عذر ختم ہوجائے تو قضا  کر لے  اس  لیے  کہ  زندگی  کا کچھ پتا  نہیں کہ آئندہ موقع ملے یا نہ ملے؛  لہذا صورتِ  مسئولہ میں اگر کسی پر پچھلے سال کے روزے باقی ہیں تو  جتنی جلدی ہوسکے قضا  روزے رکھ لے،  لیکن اگر  اگلے  رمضان سے پہلے نہیں رکھے تو بعد میں بھی رکھ سکتا ہے ۔

الدرالمختار میں ہے:

"(وقضوا) لزوما (ما قدروا بلا فدية و) بلا (ولاء) لأنه على التراخي ولذا جاز التطوع قبله بخلاف قضاء الصلاة.

(و) لو جاء رمضان الثاني (قدم الأداء على القضاء)."

(کتاب الصوم ، فصل فی العوارض المبیحة لعدم الصوم جلد ۲ ص : ۴۲۳ ط : دارالفکر)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وإن جاء الرمضان الثاني، ولم يقض الأول قدم الأداء على القضاء كذا في النهر الفائق."

(کتاب الصوم ، الباب الخامس فی الاعذار التی تبیح الافطار جلد ۱ ص : ۲۰۸ ط : دارالفکر)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144308100828

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں