بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گذشتہ سالوں کی زکوۃ میں کس قیمت کا اعتبار ہوگا؟


سوال

گزشتہ چند سالوں کی زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے کیا طریقہ کار ہو گا یعنی ہم سونے کی موجودہ قیمت دیکھیں گے یا گزشتہ سالوں کی قیمت سے حساب  کرکے ادا کرنا ہوگی ؟

جواب

اگرکسی نے گزشتہ سالوں کی زکوۃ ادا نہیں کی تو  زکوۃ ادا کرتے وقت اگر معلوم ہو کہ  گزشتہ سالوں   میں کتنی رقم تھی یا نصاب کی مالیت کی مقدا ر معلوم ہو تو  اس حساب سے ہر سال کی رقم سے ڈھائی فیصد زکوۃ ادا  کرے،اگر رقم یا مالیت کا اندازہ لگانا مشکل ہوتو موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا ،یعنی جس د ن زکوۃ  ادا کر رہا ہے اس دن کی قیمت کا اعتبار ہوگا۔

لہذا سونے  کی زکوۃ ادا کرتے وقت موجودہ قیمت کا اعتباراس طرح ہوگا کہ گزشتہ ہر سال کے بدلے اس کا ڈھائی فیصد ادا  کیا جائے گا،اس مقدار کو  اگلے سال کی زکوۃ ادا کرتے وقت منہا کیا جائے گا، مثلاً سونے کی موجودہ مالیت کسی کے پاس  100000 روپے ہے  ، اور  گزشتہ  ایک سال  کی زکات  2500 روپے  دی تو اگلے سال  کی زکاۃ  نکالتے وقت اس  رقم کو منہا کرکے بقیہ97500 روپے  کا چالیسواں حصہ زکاۃ  میں ادا کیا جائے گا، اگر چند سالوں   کی زکاۃ  نکالنے کے بعد  مال  نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت) سے کم رہ جائے تو پھر  اس کی زکاۃ  ادا کرنا لازم نہیں ہوگا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

إذا كان لرجل مائتا درهم أو عشرون مثقال ذهب فلم يؤد زكوته سنتين يزكي السنة الأولى و كذا هكذا في مال التجارة و كذا في السوائم."

(کتاب الزکوۃ،ج:2،ص:387،ط:دار الکتب العلمیة)

وفیہ ایضاً:

"وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء فيعتبر قيمتها يوم الأداء، والصحيح أن هذا مذهب جميع أصحابنا."

(کتاب الزکوۃ، فصل فی صفة الواجب فی مال التجارۃ،ج:2،ص418،ط:دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102212

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں