بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گذشتہ سالوں کی سونے کی زکات ادا کرنے کے لیے پیسے نہ ہو تو کیا کرے


سوال

 ایک خاتون ہے ان کی 2000ء میں شادی ہوئی اس خاتون کا زیور 2001 ءسے لے کر 2007 ءتک ساس نے اپنے پاس رکھ لیا ،2009ء میں طلاق ہوگئی اور زیور واپس آگیا، زیور کی مالک یہ خاتون ہی تھی ،اب انہوں نے 2001ء سے لے کر 2007ء ،2013 تک کی 10 تولے کی زکوة اور 2016ء ،2017 ء،2019ء کی 12 تولے کی زکوةادا کرنی ہے ،ان خاتون کی 2 بیٹیاں ہیں، اور ان کے پاس بس یہ ہی زیور ہے، جو انہوں نے اپنی بیٹیوں کی پڑھائی اور شادی اور دیگر ضروریات کے لیے رکھا ہوا تھا ،سونے کا ریٹ اب زیادہ ہو گیا ہے جس کی وجہ سے پچھلے سالوں کی زکوة بہت زیادہ بن گئی ہے، کیا اب یہ پچھلے سالوں کی ساری زکوة اپنا سونا بیچ کر ادا کرے یا کوئی اور طریقہ ہو سکتا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں  اگر مذکورہ خاتون کے پاس نقدی  نہیں   اور دوسرا کوئی متبادل بھی موجود نہیں   جس کے ذریعہ زکات ادا کرے تو  خاتون پر لازم ہے کہ زکات کے بقدر سونا بیچ  کر گزشتہ سالوں کی زکات ادا  کرے۔

 بدائع الصنائع  میں ہے:

"وأما وجوب الزكاة فمتعلق بالنصاب إذ الواجب جزء من النصاب، واستحقاق جزء من النصاب يوجب النصاب إذ المستحق كالمصروف...... وبيان ذلك أنه إذا كان لرجل مائتا درهم أو عشرين مثقال ذهب فلم يؤد زكاته سنتين يزكي السنة الأولى، وليس عليه للسنة الثانية شيء عند أصحابنا الثلاثة.وعند زفر يؤدي زكاة سنتين، وكذا هذا في مال التجارة."

(كتاب الزكاة،فصل شرائط فرضية الزکوٰۃ،2/ 7،ط:رشیدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407100466

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں