میرے پاس بیس تولہ سونا ہے اس کی 2013 سے اب تک اس سونے کی زکوۃ ادا نہیں کی،چناں چہ اب میں اس کی زکوۃ ادا کرنا چاہتا ہوں، تو گزشتہ سالوں کی زکوۃ ،سونے کی گزشتہ سالوں کی قیمت کے اعتبار سے ادا کی جاۓ گی یا موجودہ قیمت کے اعتبار سے؟
صورتِ مسئولہ میں 2013 سے سائل کے پاس 20 تولہ سونا موجود تھا، لہذا سائل صاحب نصاب تھا اور سال گزرنے کے بعد اس پر شرعاً اس سونے کی زکوۃ لازم تھی ،لیکن سائل نے لا علمی یا کسی بھی وجہ سے اس کی زکوۃ ادا نہیں کی، تو اب بھی یہ زکوۃ سائل کےذمہ بدستور لازم ہے، نیز گزشتہ سالوں کی زکوۃ کی ادائیگی میں موجودہ مارکیٹ قیمت کے حساب سے زکوۃ ادا کرنا لازم ہوگی ۔
درر الحكام شرح غرر الأحكام میں ہے:
"والخلاف في زكاة المال فتعتبر القيمة وقت الأداء في زكاة المال على قولهما وهو الأظهر."
(كتاب الزكاة،باب زكاة المال،نصاب الذهب والفضة،1/ 181، ط:دار إحياء الكتب العربية)
بدائع الصنائع میں ہے:
"وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء فيعتبر قيمتها يوم الأداء، والصحيح أن هذا مذهب جميع أصحابنا."
(كتاب الزكوة ، فصل صفة الواجب في أموال التجارة ،22/2، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411102420
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن