اگر کسی نے پچھلے سالوں میں سونے کی زکوٰۃ ادا نہیں کی اور اب دینا چاہتا ہے، تو کیا پچھلے سالوں کے سونے کا ریٹ لگے گا یہ آج کا سونے کا ریٹ کا حساب ہو گا؟
اگر گزشتہ سالوں میں بقدرِ نصاب سونا ہونے کے باوجود زکات ادا نہ کی ہو تو ایسی صورت میں اب جس دن زکوۃ ادا کی جائےاس دن سونے کی جو قیمت ہو اس کا اعتبار ہو گا، یعنی گزشتہ سالوں کی زکوۃ سونے کے موجودہ ریٹ کے حساب سے ادا کی جائے گی۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:
"وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء فيعتبر قيمتها يوم الأداء، والصحيح أن هذا مذهب جميع أصحابنا".
( كتاب الزكوة، فَصْلٌ صِفَةُ الْوَاجِبِ فِي أَمْوَالِ التِّجَارَةِ، ٢ / ٢٢، ط: دار الكتب العلمية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109201443
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن