بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گزشتہ سالوں کی زکات


سوال

 میری شادی کو چھ سال ہو گۓ ہیں، میری بیوی کازیور تقریبًاچار تولہ ہے، جو ہم نے اپریل2015ء  میں خریدا تھا ،پہلے چار سال ہم لوگ اپنے والدین کے ساتھ رہے،  اورابھی دو سال سے علیحدہ ہوئے ہیں،  ہم نے سونے کی زکات    شروع سے ادا نہیں کی ، ابھی زکات ادا کرنا چاہتے ہیں، آپ ہماری راہ نمائی فرمائیں کہ کس ریٹ سے زکات  کا حساب کریں اورکب سے کریں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ  چار تولہ زیورات  سونے کے ہوں  یا چاندی کے ہوں، اور  ان زیورات کے علاوہ آپ کی اہلیہ کی   ملکیت میں ضرورت سے زائد کچھ بھی نقدی نہ ہو تو اس صورت میں ان زیورات پر زکات واجب نہ ہوگی، البتہ اگر مذکورہ زیورات سونا اور چاندی کے ہوں اور ان زیورات کے علاوہ  ضرورتِ اصلیہ سے زائد کچھ  نقدی  ملکیت میں موجود ہو تو  اس صورت میں زکات واجب ہوگی، جس کی ادائیگی کا طریقہ یہ ہےکہ  زیورات کی موجودہ قیمت اور جو جمع پونجی ہو اس کے مجموعہ کا چالیسواں حصہ (ڈھائی فیصد)  نکال کر اس سال کی زکات کا حساب کرلیا جائے، اگلے  سال کی زکات ادا کرنے کے لیے اس مجموعی مالیت میں سے پہلے سال کی زکات کی واجب مقدار منہا کرکے  بقیہ کا چالیسواں حصہ  (ڈھائی فیصد) نکالا جائے، تیسرے سال کی زکات ادا کرنے کے لیے سونے کی قیمت میں سے پہلے دوسالوں کی زکات کی رقم نکال کر چالیسواں حصہ نکالا جائے، اس طرح تمام سالوں کی زکات ادا کی جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200477

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں