جو گندم گھر میں ہو اپنے استعمال کے لئے پچھلے سال کی، اس سے گندم بچ جائے تو اس پر بھی عشر لازمی ہے۔
صورت مسئولہ میں جس اناج (گندم) کا عشر ادا کردیا گیا ، اور اس کا کچھ حصہ محفوظ ہو تو اس پر دوربارہ عشر ادا کرنا واجب نہیں۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"وأما وقت الوجوب فوقت الوجوب وقت خروج الزرع وظهور الثمر عند أبي حنيفة، وعند أبي يوسف وقت الإدراك، وعند محمد وقت التنقية والجذاذ."
(كتاب الزكاة، فصل وقت الوجوب: 2/ 63، ط: سعید)
کفایت المفتی میں ہے:
سوال: ( ۲) بچت غلہ سال آخر میں ایک ہزار من جمع ہے اور سال گزشتہ اس غلہ کی عشر نکل چکی ہے اب اسی حالت میں بچت غلہ کی عشر دوبارہ نکالنا چاہئیے یا نہیں ؟
جواب: (۲) جس غلہ کا اس سال عشر نکال دیا گیا اس کی بچت کا غلہ جو آئندہ سال تک باقی رہے اس میں سے دوبارہ عشر نکالنا واجب نہیں ہے ۔
(کتاب الزکوۃ و الصدقات، عنوان: جس غلہ کا ایک مرتبہ عشر اداکیاہو تو آئندہ اس پر عشر واجب نہیں: 4/ 316، دار الاشاعت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410100680
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن