بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گزشتہ چھ سال کی زکوۃ کی ادائیگی کا طریقہ


سوال

میرا سوال یہ ہے کہ میری شادی کو چھ سال ہوگئے ہیں، اور ان چھ سالوں میں میں نے زکوۃ ادا نہیں کی، اس پر میں نادم ہوں اور توبہ کرتی ہوں، اب میں ان چھ سالوں کی زکوۃ ادا کرنا چاہتی ہوں، میری گزارش ہے کہ میری رہنمائی فرمادیں کہ میں کس طرح ادائیگی کروں؟ میرے پاس کل 4.415 تولہ (52.98 گرام) سونا ہے، جس میں سے 5 گرام اس سال میری ملکیت میں آیا ہے، بقیہ سب شادی کے شروع سے ہی میرے پاس موجود ہے، براہ کرم مجھے ان کی زکوۃ کی صریح تفصیل بتادیں۔

وضاحت: ڈیڑھ گرام کی ایک چاندی کی انگوٹھی بھی چھ سال سے ہے، اس کے علاوہ نقدی کی صورت میں کبھی بھی پیسے جمع نہ ہوئے، جو ہے آتے بھی تو فوراً خرچ ہوجاتے۔

جواب

صورت مسئولہ میں نکاح کی ابتداء سے خاتون کے پاس چار تولے سے زائد سونا تھا اور ایک ڈیڑھ گرام چاندی کی انگوٹھی تھی، تو اگر خاتون پہلے سے صاحب نصاب نہیں تھی تو نکاح کے بعد جب سے مذکورہ سونے کے ساتھ ڈیڑھ گرام چاندی کی انگوٹھی بھی خاتون کی ملکیت میں آئی تھی اس وقت سے صاحب نصاب ہونے کی بناء پر خاتون پر ڈھائی فیصد زکوۃ کی ادائیگی لازم تھی، لیکن خاتون نے زکوۃ ادا نہیں کی اس لئے خاتون پر توبہ اور استغفار لازم ہے، البتہ گزشتہ سالوں کی زکوۃ کی ادائیگی کا طریقہ یہ ہے کہ سونے اور چاندی کی جو موجودہ مالیت ہو اس کا چالیسواں حصہ زکوۃ کی نیت سے ادا کردیں، تو ایک سال کی زکوۃ ادا ہوجائے گی، پھر اس کے بعد بقیہ رقم کو دوبارہ چالیس حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصہ زکوۃ کی نیت سے ادا کردیں تو دوسرے سال کی زکوۃ ادا ہوجائے گی، اس ترتیب سے ہر سال کی زکوۃ ادا کرتے رہیں تو گزشتہ چھ سالوں کی زکوۃ ادا ہوجائے گی، البتہ جس سال مزید پانچ گرام سونا ملکیت میں آیا تھا، تو اس سال اس پانچ گرام سونے کی مالیت کو شامل کرکے زکوۃ کرے، تاکہ شرعی حساب سے مکمل طور پر زکوۃ ادا ہو۔ مثلا ایک لاکھ روپے کی زکوۃ ادا کرنی ہے تو اس رقم کا چالیسواں حصہ یعنی 2500 روپے زکوۃ ادا کرنا لازم ہوگا، پھر اس کے بعد دوسرے سال کی زکوۃ کی ادائیگی کے لئے بقیہ ستانوے ہزار پانچ سو روپے کی رقم کا چالیسواں حصہ  2437.5 روپے زکوۃ ادا کرنا لازم ہوگا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"إذا كان لرجل مائتا درهم أو ‌عشرين ‌مثقال ‌ذهب فلم يؤد زكاته سنتين يزكي السنة الأولى، وليس عليه للسنة الثانية شيء عند أصحابنا الثلاثة."

(كتاب الزكاة، فصل شرائط فرضية الزكاة: 2/ 7، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101399

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں