مفتی صاحب ہمارے ہاں ایک لڑکا ہے جو نماز بھی پابندی سے پڑھتا ہے اور تہجد گزار بھی ہے لیکن اگر کبھی غصے میں آجائے تو وہ اللہ تعالی کے بارے میں نازیبا الفاظ استعمال کرتا ہے نعوذبااللہ اور اپنے مکمل ہوش و حواس میں اللہ تعالیٰ کے متعلق گالیاں بھی نکالتا ہے نعوذبااللہ تو اس شخص کا کیا حکم ہے؟ کیا وہ دائرہ اسلام سے نکل چکا ہے یا نہیں؟
صورت مسؤلہ میں اس لڑکے کا نماز اور تہجد کی پابندی کرنا اچھا عمل ہے لیکن اس کے اوپر لازم ہے کہ غصے میں اپنے آپ پر قابو رکھے۔ آج تک جو اس قسم کے جملے ادا کیے ہیں اس پر توبہ اور استغفار کرے.اگر ہوش وحواس میں اللہ جل شانہ کو گالی دی ہے تو وہ اسلام سے خارج ہے اور اس پر تجدید ایمان کرنا لازم ہے۔
فتاوی شامی میں ہے :
" قلت: وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان، قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادي الغضب بحيث لايتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه، الثاني أن يبلغ النهاية فلايعلم ما يقول ولايريده، فهذا لا ريب أنه لاينفذ شيء من أقواله، الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون، فهذا محل النظر، والأدلة تدل على عدم نفوذ أقواله اهـ ملخصاً من شرح الغاية الحنبلية، لكن أشار في الغاية إلى مخالفته في الثالث حيث قال: ويقع طلاق من غضب خلافاً لابن القيم اهـ وهذا الموافق عندنا لما مر في المدهوش". (3/244)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206200824
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن