بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غصہ میں اپنی بیوی کو کہا والدین کے گھر بیٹھ جاؤ مجھے آپ کی ضرورت نہیں


سوال

میری بیوی اپنی والدہ کے گھر گئی ہوئی تھی ،میں نے اس کو کہا کہ" جب تک میں آپ کو فون نہ کروں آپ واپس نہیں آنا"،لیکن وہ کچھ دن بعد فون کیے بغیر واپس آگئی تو میں نے اس کو کہا کہ آپ کیوں آگئی؟میں نے تو فون نہیں کیا تھا اور میں نے اس کا سامان جو ساتھ لے کر آئی تھی وہ گھر سے باہر پھینک دیااور میں  نےاس کو کہا کہ"آپ اپنے والدین کے گھر بیٹھ جاؤ،مجھے آپ کی ضرورت نہیں"یہ الفاظ میں نے پشتوں میں کہے تھے  جو یہ ہیں"زہ دہ پلار کرہ کینہ تہ ماتہ نئی پکار"۔

جب میں نے اپنی بیوی کو یہ الفاظ کہے، اس وقت میری طلاق کی کوئی نیت نہیں تھی اور نہ ہی ہمارے درمیان کوئی طلاق وغیرہ کی بات ہورہی تھی،بلکہ لڑائی کے دوران غصہ میں میں نے اپنی بیوی کو مذکورہ الفاظ بولے تھے،اب پوچھنا یہ ہے کہ مذکورہ صور ت میں میری بیوی پر طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے مذکورہ جملے "آپ اپنے والدین کے گھر بیٹھ جاؤ، مجھے آپ کی ضرورت نہیں " کہتے وقت طلاق کی نیت نہیں تھی تو طلاق واقع نہیں ہوئی، دونوں کا نکاح بدستور قائم ہے۔ 

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"ولو قال لا حاجة لي فيك ينوي الطلاق فليس بطلاق."

(کتاب الطلاق، الباب الثانی فی ایقاع الطلاق، ص:375، ج:1، ط:رشیدیه)

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ایک سوال کے جواب میں ہے:

"جو الفاظ شوہر نے اپنی زوجہ کو کہے ہیں کہ مجھ کو اس کی ضرورت نہیں ہے یہ الفاظ کنایہ کے ہیں ان میں اگر نیت طلاق کی ہو تو طلاق واقع ہوتی ہے ورنہ نہیں۔ پس شوہر سے دریافت کیا جاوے کہ اس نے کس نیت سے یہ الفاظ کہے ہیں۔"

(کتاب الطلاق، ص:241، ج:9، ط: دار الاشاعت)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144306100431

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں