اگر شوہر کو بیوی پر کسی بات پر غصہ ہو اور وہ بیوی کو واٹس ایپ میسج پر بات چیت کے دوران غصے کی حالت میں "اللہ حافظ" کہے اور دل میں کوئی متعین نیت حاضر نہ ہو بلکہ محض غصہ کا اظہار مقصود ہو اور بیوی کو ناگواری کا احساس دلانا مقصود ہو، البتہ اللّٰہ حافظ کہنے کے دوران دل میں طلاق کا خیال وارد ہو گیا ہو (ممکن ہے کہ یہ شیطان کی طرف سے وسوسہ ہو کیونکہ شوہر کو ایسے خیالات پہلے بھی وارد ہو جاتے ہیں)،تو کیا اس طرح اللّٰہ حافظ کہنے سے طلاق تو واقع نہیں ہوتی؟
مذکورہ لفظ "اللہ حافظ" دعائیہ کلمہ ہے ، طلاق کا صریح یا کنائی لفظ نہیں ہے لہذا غصے کی حالت میں مذکورہ لفظ سے کوئی طلاق نہیں ہوگی چاہیے طلاق کی نیت کرے یا نہ کرے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وركنه لفظ مخصوص»
قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية فخرج الفسوخ على ما مر، وأراد اللفظ ولو حكما ليدخل الكتابة المستبينة وإشارة الأخرس والإشارة إلى العدد بالأصابع في قوله أنت طالق هكذا كما سيأتي."
(کتاب الطلاق، ج نمبر ۳، ص نمبر ۲۳۰، ایچ ایم سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144507102140
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن