بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غصے کی حالت میں طلاق کا حکم


سوال

میرا شوہر دو سال پہلےتین دفعہ زبانی طلاق دے کر مجھے چھوڑ  کر چلا گیا، جس کا ایک گواہ بھی تھا،  جس کو وہ لے کر آیا تھا،  جس نے کہا: طلاق غصے میں  نہیں ہوتی، مگر میرا دل نہیں  مانتا،  میں  اس کے ساتھ نہیں رہنا  چاہتی، مگرمیرے پاس کوئی  پیپر ثبوت بھی نہیں،  اس لیے فتوی  چاہتی ہوں  کہ کیا  مجھے طلاق ہوگئئ ہے اور اگر میرے والدین چاہیں تو میں دوسری شادی کر سکتی ہوں؟

جواب

مذکورہ صورت میں اگر واقعتًا سائلہ کے شوہر نے اسےتین بار  طلاق کے الفاظ بولے ہیں تو اس سے سائلہ پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، گواہ کا یہ کہنا درست نہیں کہ غصے کی حالت میں طلاق واقع نہیں ہوتی، غصے کی حالت میں دی جانے والی طلاق  واقع ہوجاتی ہے، اگر عدت گزرچکی ہے اور سائلہ کسی دوسرے شخص کے ساتھ نکاح  کرنا چاہے  تو کرسکتی ہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201043

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں