میرا شوہر دو سال پہلےتین دفعہ زبانی طلاق دے کر مجھے چھوڑ کر چلا گیا، جس کا ایک گواہ بھی تھا، جس کو وہ لے کر آیا تھا، جس نے کہا: طلاق غصے میں نہیں ہوتی، مگر میرا دل نہیں مانتا، میں اس کے ساتھ نہیں رہنا چاہتی، مگرمیرے پاس کوئی پیپر ثبوت بھی نہیں، اس لیے فتوی چاہتی ہوں کہ کیا مجھے طلاق ہوگئئ ہے اور اگر میرے والدین چاہیں تو میں دوسری شادی کر سکتی ہوں؟
مذکورہ صورت میں اگر واقعتًا سائلہ کے شوہر نے اسےتین بار طلاق کے الفاظ بولے ہیں تو اس سے سائلہ پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، گواہ کا یہ کہنا درست نہیں کہ غصے کی حالت میں طلاق واقع نہیں ہوتی، غصے کی حالت میں دی جانے والی طلاق واقع ہوجاتی ہے، اگر عدت گزرچکی ہے اور سائلہ کسی دوسرے شخص کے ساتھ نکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201043
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن