میں نے غصہ کی حالت میں اپنی بیوی کو تین مرتبہ یہ الفاظ کہے: "میں تم کو طلاق دیتا ہوں "میری چھوٹی بیٹی ہے ،میں اور میری بیوی دونوں اس پر نادم ہیں ،اب ساتھ رہنا چاہتے ہیں ،اگر گنجائش کی کوئی صورت ہو تو وہ بتا دیں۔
واضح رہے کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی کوغصہ کی حالت میں طلاق دےدے تواس سے طلاق واقع ہوجاتی ہے ۔ اور عمومًا طلاق غصہ میں دی جاتی ہے ، اورغصہ طلاق کے وقوع میں مانع نہیں ۔
فتاوی شامی ہے:
"و يقع طلاق من غضب خلافًا لابن القيم اهـ وهذا الموافق عندنا لما مر في المدهوش."
(الدرالمختار مع ردالمحتار ، کتاب الطلاق ،مطلب في طلاق المدھوش ، ۳/ ۲۴۴ ط:سعید)
لہذاصورتِ مسئولہ میں سائل نے جب اپنی بیوی کوتین مرتبہ ان الفاظ کے ساتھ طلاق دی کہ ’’میں تم کوطلاق دیتاہوں ‘‘توسائل کی بیوی پرتینوں طلاقیں واقع ہوگئی ہیں ۔نکاح ختم ہوگیاہے ،اوربیوی حرمتِ مغلظہ کے ساتھ سائل پرحرام ہوگئی ہے ، اب رجوع جائز نہیں۔
اب اگردونوں دوبارہ ساتھ رہناچاہتےہیں تو اس کی صورت یہ ہے کہ مطلقہ کسی دوسری جگہ نکاح کرلےاور وہاں حقوق زوجیت ادا ہونے کے بعد دوسرے شوہر کا انتقال ہوجائے یا دوسرا شوہر طلاق دے دےتواگروہ حاملہ نہ ہوتوعدت تین حیض پوری کرکے،اگروہ حاملہ ہوتو وضع حمل یعنی بچہ جننے کے بعداوراگرحاملہ نہ ہوتو شوہرکی موت کی صورت میں عدت ِ وفات چار مہینے دس دن مکمل کرکے دوبارہ پہلے شوہر (سائل )سے نکاح ہوسکتا ہے۔
فتاوی عالمگیری میں ہے :
"و إن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية·"
(الفتاوى الهندية، كتاب الطلاق، ۱/ ۴۷۳ ط:رشیدیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144303100076
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن