بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل کے بعد قطرے نکلنے کی صورت کا حکم


سوال

اگر احتلام کے فوراً بعد غسل کیا جائے اور دوران غسل اور غسل کے بعد پیشاب کے قطرے نمودار ہوں تو کیا حکم ہے ۔ اسکے بعد گیلے جسم پر پاک کپڑے پہنے جائیں تو کپڑوں کے متعلق کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں انزال یعنی منی کے نکلنے کے بعد اگر فوراً غسل نہیں کیا بلکہ درمیان میں تھوڑی نیند کر لی، یا چالیس قدم چل لیے یا پیشاب کرلیا تو ایسی صورت میں غسل کے بعد اگر  منی کے کچھ قطرے  شہوت کے بغیر نکلے تو دوبارہ غسل کرنا ضروری نہیں ہے۔ اس کے برعکس اگر انزال کے فوراً بعد غسل کر لیا اور پھر منی کے قطرے آگئے تو اب دوبارہ غسل کرنا واجب ہے۔اسی طرح  غسل کے بعد پیشاب کے قطرے نکلنے کی صورت میں صرف وضو کیا جائے گا غسل نہیں کیا جائے گا ، اور کپڑے میں جہاں  پیشاب کے قطرے لگ جائیں تو ان کو دھو لیا جائے ۔

الدر المختار مع رد المحتارمیں ہے: 

"ولذا قال (وإن لم يخرج) من رأس الذكر (بها) وشرطه أبو يوسف.

"(قوله: وشرطه أبو يوسف) أي شرط الدفق، وأثر الخلاف يظهر فيما لو احتلم أو نظر بشهوة فأمسك ذكره حتى سكنت شهوته ثم أرسله فأنزل وجب عندهما لا عنده، وكذا لو خرج منه بقية المني بعد الغسل قبل النوم أو البول أو المشي الكثير نهر أي لا بعده؛ لأن النوم والبول والمشي يقطع مادة الزائل عن مكانه بشهوة فيكون الثاني زائلا عن مكانه بلا شهوة فلا يجب الغسل اتفاقا زيلعي، وأطلق المشي كثير، وقيده في المجتبى بالكثير وهو أوجه؛ لأن الخطوة والخطوتين لا يكون منهما ذلك حلية وبحر. قال المقدسي: وفي خاطري أنه عين له أربعون خطوة فلينظر. اهـ".

(‌‌كتاب الطهارة، 1/ 160، ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"لو اغتسل من الجنابة قبل أن يبول أو ينام وصلى ثم خرج بقية المني فعليه أن يغتسل عندهما خلافا لأبي يوسف - رحمه الله تعالى - ولكن لا يعيد تلك الصلاة في قولهم جميعا. كذا في الذخيرة ولو خرج بعد ما بال أو نام أو مشى لا يجب عليه الغسل اتفاقا. كذا في التبيين".

(‌‌‌‌كتاب الطهارة، الباب الثاني في الغسل،1/ 14، ط: رشيدية)

الجوهرة النيرةميں هے :

"‌والخارج ‌من ‌السبيلين متفق فيه على أنه ينقض الوضوء."

(سنن الطهارة،7/1،المطبعة الخيرية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144311101861

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں