بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گزشتہ تین سالوں کی زکات کی میں سونے کی کون سے ریٹ کا اعتبار ہو گا؟


سوال

 میرے پاس 10 تولہ سونا ہے میری شادی کو 3 سال ہوگئے، میں نے کبھی زکات نہیں دی،ابھی میں نے زکات دینی ہے، تو اب جو ریٹ ہے اس کے حساب سے 3 سال کی زکات دینا ہوگی یا پچھلے سال جو ریٹ تھا اس کے حساب سے زکوۃ ادا کرنا ہوگا ؟

جواب

اگرکسی شخص نے  گزشتہ سالوں کی زکاۃ ادا نہیں کی تو جس دن زکاۃ ادا کی جائےاس دن  کی جو قیمت ہے اس قیمت کا اعتبار ہو گا، یعنی گزشتہ سالوں کی زکات موجودہ ریٹ کے حساب سے ادا کی جائے گی۔

لہذا سونے کی زکاۃ ادا کرتے وقت  سونے کی موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگا، اور  گزشتہ  ہر سال کے بدلے اس کا  ڈھائی فیصد ادا کیا جائے گا، اور اس مقدار کو  اگلے سال کی زکاۃ  نکالتے وقت منہا کیا جائے گا، اسی طرح آگے بھی کیا  جائے گا، مثلاً سونے کی موجودہ مالیت کسی کے پاس  200000 روپے ہے  ، اور ایک  گزشتہ سال  کی زکات  5000 روپے  دی تو اگلے سال  کی زکاۃ  نکالتے وقت اس  رقم کو منہا کرکے بقیہ ماندہ رقم  کا چالیسواں حصہ زکاۃ  میں ادا کیا جائے گا، اور اس سے اگلے سال بھی ایسا ہی کیا جائے گا، یعنی: تیسرے سال کی زکات میں بھی دوسرے سال کی زکات میں دی گئی رقم منہا کی جائے گی۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء فيعتبر قيمتها يوم الأداء، والصحيح أن هذا مذهب جميع أصحابنا".

 (كتاب الزكاة،فصل صفة الواجب في أموال التجارة، ج: 2، ص: 22، ط: دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408102067

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں