بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل کے وقت دانت میں کچھ ذرات رہ جائیں تو کیا غسل ہو جائے گا؟


سوال

کیا دانتوں میں  کھانے کے کچھ(ذرات) پھنسنے سے غسل ہوجاتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں دانتوں کے درمیان پھنسے ہوئے غذا  کے ریزے اور کھانا عام طور پر  پانی کے پہنچنے کو نہیں روکتے، اس پر وضو اور غسل ہو جاتا ہے۔ لیکن  دانتوں کے درمیان پھنسے ہوئے کھانے کے ذرات کو نکالنا افضل ہے اور یہی احتیاط کا تقاضہ ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ولو كان سنه مجوفا فبقي فيه أو بين أسنانه طعام أو درن رطب في أنفه تم غسله على الأصح، كذا في الزاهدي والاحتياط أن يخرج الطعام عن تجويفه ويجري الماء عليه هكذا في فتح القدير".

(کتاب الطہارۃ، الفصل الأول في فرائض الغسل، ج: 1، صفحہ: 13، ط: دارالفکر)

فتح القدير میں ہے: 

"ولو كان سنه مجوفا أو بين أسنانه طعام أو درن رطب يجزئه لأن الماء لطيف يصل إلى كل موضع غالبا، كذا في التجنيس". 

(کتاب الطہارات، فصل في الغسل، ج: 1، صفحہ: 56، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100530

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں