کیا دانتوں میں کھانے کے کچھ(ذرات) پھنسنے سے غسل ہوجاتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں دانتوں کے درمیان پھنسے ہوئے غذا کے ریزے اور کھانا عام طور پر پانی کے پہنچنے کو نہیں روکتے، اس پر وضو اور غسل ہو جاتا ہے۔ لیکن دانتوں کے درمیان پھنسے ہوئے کھانے کے ذرات کو نکالنا افضل ہے اور یہی احتیاط کا تقاضہ ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ولو كان سنه مجوفا فبقي فيه أو بين أسنانه طعام أو درن رطب في أنفه تم غسله على الأصح، كذا في الزاهدي والاحتياط أن يخرج الطعام عن تجويفه ويجري الماء عليه هكذا في فتح القدير".
(کتاب الطہارۃ، الفصل الأول في فرائض الغسل، ج: 1، صفحہ: 13، ط: دارالفکر)
فتح القدير میں ہے:
"ولو كان سنه مجوفا أو بين أسنانه طعام أو درن رطب يجزئه لأن الماء لطيف يصل إلى كل موضع غالبا، كذا في التجنيس".
(کتاب الطہارات، فصل في الغسل، ج: 1، صفحہ: 56، ط: دار الفكر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144310100530
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن