بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل کے دوران وضو ٹوٹ جائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

اگر غسل کے دوران تھوڑا سا پاخانہ یعنی پوٹی نکل جائے یا آ جائے تو کیا اس سے فارغ ہونے کے بعد دوبارہ سے غسل کرنا ہو گا یا جہاں سے چھوٹا تھا وہیں سے؟

جواب

 اگر غسل کے دوران  وضو ٹوٹ جائے تو اس سے صرف وضو ٹوٹتا ہے، نئے سرے سےغسل کرنا ضروری نہیں ہے، تاہم مستحب ہے، لہذا وضوٹوٹنے کے بعد  جہاں سے غسل چھوڑا تھا وہیں سے کرسکتے ہیں، اگر وضو ٹوٹنے کے بعد بقیہ غسل کے دوران اعضاءوضو مکمل دھل جائیں تو الگ سے وضو نہیں کرنا ہوگا ۔

"(قوله: لأنه لا يستحب إلخ) قال العلامة نوح أفندي: بل ورد ما يدل على كراهته. أخرج الطبراني في الأوسط عن ابن عباس - رضي الله عنهما - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - «من توضأ بعد الغسل فليس منا» اهـ تأمل. والظاهر أن عدم استحبابه لو بقي متوضئا إلى فراغ الغسل، فلو أحدث قبله ينبغي إعادته. ولم أره، فتأمل."

(رد المحتار، كتاب الطهارة 1/ 158 ط:سعید)

"إذا تيمم عن جنابة ثم ‌بال مثلا فهذا ناقض للوضوء لا ينتقض به تيمم الغسل بل تنتقض طهارة الوضوء التي في ضمنه."

(رد المحتار، كتاب الطهارة، باب التيمم 1/ 254 ط:سعيد)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144502102121

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں