بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 جُمادى الأولى 1446ھ 11 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

غصے کی حالت میں تین طلاق دینے کا حکم


سوال

بکر نے اپنی  بیوی کو غصے کی حالت میں تین صریح طلاقیں دے دیں،شرعی نقطۂ نظر سے آگاہ فرمائیں ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر واقعتاً بکر نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں تو اس کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں،نکاح ختم ہوچکا ہے،بیوی شوہر پر حرمت مغلظہ سے حرام ہوچکی ہے۔اب دونوں کا ساتھ رہنا اور رجوع کرنا جائز نہیں ہے۔ 

رد المحتار میں ہے:

"[فروع] ‌كرر ‌لفظ ‌الطلاق وقع الكل، وإن نوى التأكيد دين."

(كتاب الطلاق، باب طلاق غير المدخول بها، مطلب الطلاق يقع بعدد قرن به لا به، ج: 3 ص: 293 ط: سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية."

(كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج: 1 ص: 473 ط: رشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102785

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں