بکر نے اپنی بیوی کو غصے کی حالت میں تین صریح طلاقیں دے دیں،شرعی نقطۂ نظر سے آگاہ فرمائیں ۔
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعتاً بکر نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں تو اس کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں،نکاح ختم ہوچکا ہے،بیوی شوہر پر حرمت مغلظہ سے حرام ہوچکی ہے۔اب دونوں کا ساتھ رہنا اور رجوع کرنا جائز نہیں ہے۔
رد المحتار میں ہے:
"[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكل، وإن نوى التأكيد دين."
(كتاب الطلاق، باب طلاق غير المدخول بها، مطلب الطلاق يقع بعدد قرن به لا به، ج: 3 ص: 293 ط: سعید)
فتاوی ہندیہ میں ہے :
"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية."
(كتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به، فصل فيما تحل به المطلقة وما يتصل به، ج: 1 ص: 473 ط: رشیدیة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411102785
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن