بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل کے موجبات


سوال

کیا غسل کے نواقضات ہوتے ہیں؟

جواب

اگر "نواقض" سے یہ مراد ہے کہ غسل کن صورتوں میں  فرض ہوتا ہے تو یہ تین صورتیں ہیں:

1۔ بیداری یا  نیندکی حالت میں جب منی  شہوت کے ساتھ خارج  ہوجائےتو  غسل فرض ہوجا تا ہے۔

  2۔ بیوی کے ساتھ  جماع کرنے میں چاہے منی نکلے یا نہ نکلے غسل فرض ہوجاتا ہے۔

3۔ حیض یا نفاس کا خون بند ہوجانے سے غسل فرض ہوجا تا ہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے: 

"(الفصل الثالث في المعاني ‌الموجبة ‌للغسل وهي ثلاثة) منها الجنابة وهي تثبت بسببين أحدهما خروج المني على وجه الدفق والشهوة من غير إيلاج باللمس أو النظر أو الاحتلام أو الاستمناء ... (السبب الثاني الإيلاج) الإيلاج في أحد السبيلين إذا توارت الحشفة يوجب الغسل على الفاعل والمفعول به أنزل أو لم ينزل وهذا هو المذهب لعلمائنا ... (ومنها الحيض والنفاس) يجب الغسل عند خروج دم حيض أو نفاس ووصوله إلى فرجها الخارج وإلا فليس بخارج ولا يكون حيضا".

(الفتاوى العالمكيرية، كتاب الطهارة، الفصل الثالث في المعاني الموجبة للغسل، 1/ 14 - 15- 16، ط: دار الفكر بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509101296

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں