بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل کرتے ہوئے ترتیب کا لحاظ نہ کرنے کا حکم


سوال

غسل میں پورے بدن پر پانی ڈالنا اور اس کے بعد کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا کیا اس طرح غسل ہوجائےگا؟

جواب

غسل کرتے وقت اگر کسی نے پہلے پورے بدن پر پانی ڈالا پھر اس کے بعد کلی کی اور پھر ناک میں پانی ڈالا تو اس سے غسل  ہوجائے گا، البتہ یہ غسل کاسنت طریقہ نہیں، سنت طریقے پر عمل کرنے سے سنت کاثواب بھی ملےگاغسل کرنے کا مسنون طریقہ درج ذیل ہے:

غسل کرنے والے کو چاہیے کہ پہلے گٹوں تک دونوں ہاتھ دھوئے پھر استنجے کرے۔

پھر جہاں بدن پر نجاست لگی ہو اسے پاک کرے۔

پھر وضو کرے، واضح رہےکہ جب وضو کرے گا تو غسل کے  دو فرض (کلی کرنا اور ناک میں پانی ڈالنا)  وضو کے ضمن میں ادا ہوجائیں گے۔

وضو کے بعد تین مرتبہ اپنے سر پر پانی ڈالے، پھر تین مرتبہ داہنے(سیدھے) کندھے پر اور پھر تین بار بائیں(الٹے) کندھے پر پانی ڈالے اس طرح کہ سارے جسم پر پانی بہہ جائے۔ ایک مرتبہ پانی بہانے کے بعد پہلے سارے جسم پر اچھی طرح ہاتھ پھیر لے پھر دوسری بار پانی بہائے تاکہ سب جگہ اچھی طرح پانی پہنچ جائے، کہیں سوکھا نہ رہے۔

پھر اس جگہ سے ہٹ کر پاک جگہ میں آجائے اور پیر دھوئے اور اگر وضو کے وقت پیر دھو لیے ہوں تو اب دھونے کی حاجت نہیں۔ 

اللباب في الجمع بين السنة والكتاب میں ہے:

"عن ابن عباس رضي الله عنه قال: إذا نسي المضمضة والاستنشاق إن كان جنبا أعاد المضمضة والاستنشاق واستأنف الصلاة."

(باب المضمضة والإستنشاق فرضان في الغسل،ج:1،ص:129،ط:دارالقلم)

الدرالمختار مع الردالمحتار میں ہے:

"نسي المضمضة أو جزءا من بدنه فصلى ثم تذكر، فلو نفلا لم يعد لعدم صحة شروعه."

(كتاب الطهارة،فروع في الطهارة،ج:1،ص:155،ط:سعيد)

الحلبي الكبير میں ہے:

"ترك المضمضة أو استنشاق أو لمعةمن اي موضع كان من البدن ناسيافصلي، ثم تذكر ذلك يتمضمض أو يستنشق او يغسل اللمعة، ويعيد ماصلي ان كان فرضا لعدم صحته."

(كتاب الصلاة، فرائض الغسل،ص:50،ط:سهيل اکیڈمی لاہور)

فتاوی محمودیہ میں ایک سوال کے جواب میں ہے:

"اگر واجب ادا کرتے ہوئے کلی کرنا یاد نہ رہا تو بدن خشک ہونے سے پہلے یا بعد میں جب بھی یاد آئے کلی کرلے۔"

(کتاب الطہارۃ،فرائض غسل،ج:21،ص:425،ط:الفاروق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100448

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں