بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غسل جنابت کی وجہ سے اگر نماز کا وقت نکلنے کا اندیشہ ہو تو کیا کرے؟


سوال

اگر فجر کے وقت بندہ نماز کےلیےاٹھ جائے  لیکن اس کے اوپر غسل لازم ہوچکا ہو اور ادھر نماز کا وقت اتنا نہ ہو تو پھر کیا کرے؟

جواب

اگر غسل فرض ہوچکا ہو اور پانی بھی موجود ہو اور اس کے استعمال کرنے پر قدرت بھی ہو تو غسل کرنا ضروری ہوگا، وقت کی تنگی کی وجہ سے غسل کیے بغیر تیمم کرکے نماز ادا کرنا جائز نہیں ہوگا، اگر غسل کرنے کی وجہ سے نماز کا وقت نکل جائے تو مکروہ وقت ختم ہوجانے کے بعد نماز قضا کرلی جائے۔

مزید دیکھیے:

نماز قضا ہوجانے کے خوف سے وقتی طور پر تیمم کرنا

کیا وقت کی تنگی کے باعث وضو کی بجائے تیمم کر سکتے ہیں؟

فتاوی شامی میں ہے:

"ولما قرره في البحر من أن التيمم عند وجود الماء يجوز لكل عبادة تحل بدون الطهارة ولكل عبادة تفوت لا إلى خلف...لأن التيمم له جهتان: جهة صحته في ذاته، وجهة صحة الصلاة به، فالثانية متوقفة على العجز عن الماء، وعلى نية عبادة مقصودة لا تصح بدون طهارة كما سيأتي بيانه."

(كتاب الصلاة، باب التيمم، 1/ 243، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144407102245

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں