اگر فجر کے وقت بندہ نماز کےلیےاٹھ جائے لیکن اس کے اوپر غسل لازم ہوچکا ہو اور ادھر نماز کا وقت اتنا نہ ہو تو پھر کیا کرے؟
اگر غسل فرض ہوچکا ہو اور پانی بھی موجود ہو اور اس کے استعمال کرنے پر قدرت بھی ہو تو غسل کرنا ضروری ہوگا، وقت کی تنگی کی وجہ سے غسل کیے بغیر تیمم کرکے نماز ادا کرنا جائز نہیں ہوگا، اگر غسل کرنے کی وجہ سے نماز کا وقت نکل جائے تو مکروہ وقت ختم ہوجانے کے بعد نماز قضا کرلی جائے۔
مزید دیکھیے:
نماز قضا ہوجانے کے خوف سے وقتی طور پر تیمم کرنا
کیا وقت کی تنگی کے باعث وضو کی بجائے تیمم کر سکتے ہیں؟
فتاوی شامی میں ہے:
"ولما قرره في البحر من أن التيمم عند وجود الماء يجوز لكل عبادة تحل بدون الطهارة ولكل عبادة تفوت لا إلى خلف...لأن التيمم له جهتان: جهة صحته في ذاته، وجهة صحة الصلاة به، فالثانية متوقفة على العجز عن الماء، وعلى نية عبادة مقصودة لا تصح بدون طهارة كما سيأتي بيانه."
(كتاب الصلاة، باب التيمم، 1/ 243، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407102245
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن