بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ربیع الثانی 1446ھ 11 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

غسلِ جنابت کے علاوہ میں وضو کا حکم


سوال

جب غسل کرنا مقصود ہو تو غسل کرنے کے بعد وضو بھی اس میں شامل ہو جاتا ہے،  یعنی دوبارہ وضو نہیں کرنا پڑتا،  غسل کی حاجت نہ ہو اور غسل کی طرح نہا یا جائے،  تو کیا وضو دوبارہ کرنا پڑے گا یا وضو غسل کے ساتھ ہو گیا؟

جواب

 صورتِ مسئولہ میں غسل کے دوران   اگر  اعضاء وضو پر اچھی طرح پانی بہادیا  جائے ، تو وضو ہوجائے گا،   اگرچہ   غسلِ جنابت نہ ہو، تاہم اگر غسل کے دوران یا غسل کے بعد   حدث لاحق ہوجائے تو دوبارہ  وضو کرنا ضروری ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"أما لو توضأ بعد الغسل ...

و في الرد : "قال العلامة نوح آفندي: بل ورد ما يدل علی كراهته، أخرج الطبراني في الأوسط عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: قال رسو الله صلي الله عليه وسلم: من توضأ بعد الغسل فليس منا اهـ تأمل، و الظاهر أن عدم استحبابه لو بقي متوضئاً إلى فراغ الغسل، فلو أحدث قبله ينبغي إعادته، و لم أره، فتأمل".

(كتاب الطهارة ، ج:1، ص:158،  ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411101760

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں