بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گڑیا سے کھیلنے کا حکم


سوال

گڑیا کے متعلق کیا مسئلہ ہے؟ درست ہے یا نہیں؟

جواب

اگر سوال کا مقصد بچوں کا گڑیا سے کھیلنے کے متعلق استفسار ہے تو جاننا چاہیے کہ شریعتِ مطہرہ میں تصویر سازی اور مجسمہ سازی منع ہے،  نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ رحمت کے فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا یا جان دار کی تصویریں ہوں۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ قیامت کے دن سب سے سخت عذاب مصورین کو ہوگا. 

البتہ بعض احادیث میں  حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا بچپن میں گڑیا سے کھیلنے کا ذکر ہے، لیکن اس حدیث کا صحیح مطلب سمجھنا ضروری ہے۔

محدثینِ کرام نے اس میں احتمال بیان کیے ہیں:  یا تو  ان گڑیوں کی ناک کان وغیرہ نہ تھیں،   باقاعدہ مجسمے کی شکل نہیں تھی۔  نیز یہ بھی امکان ہے کہ یہ واقعہ تصویرکی حرمت کے نزول سے پہلے کا ہے؛ لہذا ایسی گڑیا جس کی تصویر واضح ہو اس سے کھیلنا  یا اس کی خرید وفروخت کرنا جائز نہیں ہے۔

شرح النووي على مسلم  میں ہے :ـ

"(عن عائشة أنها كانت تلعب بالبنات عند رسول الله صلى الله عليه وسلم) قال القاضي فيه جواز اللعب بهن قال وهن مخصوصات من الصور المنهي عنها لهذا الحديث ولما فيه من تدريب النساء في صغرهن لأمر أنفسهن وبيوتهن وأولادهن."

(كتاب فضائل الصحابة رضي الله عنهم، باب فضائل عائشة رضي الله عنها، ج15، ص204، دار أحياء التراث)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144405101788

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں