بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غروبِ آفتاب سے عشاء کا وقت داخل ہونے تک بچوں کو گھر سے باہر چھوڑنے کی ممانعت سے متعلق ایک روایت


سوال

ایک مولوی صاحب سے سنا  کہ تین ایسے اوقات ہیں جن میں نومولود بچہ کو گھر سے نکالنا منع ہے ۔اور یہ بھی فرمایا:ایک ایسی حدیث بھی ہے کہ تین اوقات ایسے ہیں جن میں نومولود بچے کو تنہائی میں رکھنے سے منع فرمایا ہے کہ اگر جنات وغیرہ لے جائیں تو اللہ اور اس کے رسول کو قصوروار مت ٹھہرانا۔

جواب

سوال میں نو مولود بچہ کو تین اوقات میں گھر سے نکالنے، اور تین اوقات  میں تنہائی میں رکھنے سے ممانعت سے متعلق جو روایت ذکر کرکے ان کے بارے میں دریافت کیا ہے ، اس طرح کی   کوئی روایات ہمیں تلاش کے باوجود نہیں مل سکی، جن مولوی   صاحب کا آپ نے ذکر کیا ہے ، اگر انہوں نے اس بارے  میں کسی  کتاب کا حوالہ دیا ہو تو وہ لکھ کر بھیج دیں ،پھر اس کی تحقیق کی جائے گی۔

البتہ"صحيح البخاري"،"صحيح مسلم"،"سنن أبي داود"ودیگر کتبِ حدیث میں مذکور ایک روایت سے غروبِ آفتاب  کے بعد   سےرات کےابتدائی حصہ کی تاریکی دور ہونے تک   بچوں کو  گھر سے باہر چھوڑنے کی ممانعت معلوم ہوتی ہے۔

"صحيح البخاري"کی حدیث کے الفاظ کے الفاظ درج ذیل ہیں:

"حدّثنا إسحاق بن منصورٍ، أخبرنا روح بن عُبادة، أخبرنا ابن جُريجٍ، قال: أخبرني عطاءٌ أنّه سمع جابر بن عبد الله -رضي الله عنهما- يقول: قال رسولُ الله -صلّى الله عليه وسلّم-: إذا كان جُنْح الليل، أو أمسيتُم، فكُفُّوا صِبيانكم، فإنّ الشياطين تَنتشرُ حِينئذٍ، فإِذا ذهبَ ساعةٌ مِن الليل فخلُّوهم، فأَغلِقُوا الأبواب واذكُروا اسمَ الله، فإنّ الشيطانَ لا يفتحُ باباً مُغلقاً، وأَوكُوا قِرَبكم واذكُروا اسمَ الله، وخَمِّروا آنِيتَكم واذكُروا اسمَ الله، وَلَوْ أنْ تعرُضُوا عليها شيئاً، وأَطفِئُوا مَصابِيحَكم".

(صحيح البخاري، كتاب الأشربة، باب تغطية الأواني، 1/111، رقم الحديث:5623، ط: دار طوق النجاة/صحيح مسلم، 3/1595، رقم الحديث:2012، ط: دار إحياء التراث العربي)

ترجمہ:

’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب  رات کی تاریکی پھیل جائے، یا یہ فرمایا کہ جب شام ہوجائےتو تم اپنے بچوں کو (گھر سے نکلنے اور گلی کوچوں میں پھرنے سے)روک دو،کیوں کہ  اس وقت شیاطین  چاروں طرف پھیل جاتے ہیں، پھر جب رات کی ایک گھڑی گزرجائے تو بچوں کو (کہیں آنے جانے کے لیے)چھوڑ دینے میں کوئی مضائقہ نہیں، نیز  اللہ کانام لے کر (یعنی بسم اللہ پڑھ کر) دروازوں کو بند کردو، کیوں کہ (بسم اللہ پڑھ کر) بند(کیےگئے )دروازوں کو شیطان نہیں کھولتا،  اور اللہ کا نام لےکر مشکیزوں کے منہ باندھو (جن میں پانی موجود ہو تاکہ ان میں کیڑا وغیرہ نہ گھس جائے) اور اللہ کا نام لے کر اپنے برتنوں کو ڈھانک دو ،   خواہ برتن پر عرضاً ہی کوئی چیز رکھ دو(یعنی اگر برتن ڈھکنے کے لیے کوئی ایسی چیز موجود نہ ہو جس سے اس برتن کا پورا منہ چھپ سکے تو اس پر عرضاً لکڑی وغیرہ ہی رکھ دو ، اگرچہ اس صورت میں برتن   پوری طرح نہیں ڈھکے گا لیکن اس طرح کم سے کم کراہت تو ختم ہو ہی جائے گی ، اور اس حکم کی برکت سے  برتن میں موجود کھانے پینے کی چیز  اس ضرر سے بچ جائے گی جو برتن کے بالکل کھلے ہونے کی صورت میں یقنی ہوتا)اور (سوتے وقت) اپنے چراغوں کو بجھا دو‘‘۔

"صحيح مسلم"میں یہ روایت  کسی قدر وضاحت کے ساتھ درج ذیل  الفاظ میں مذکور ہے:

"حدّثنا أحمد بن يونس، حدّثنا زُهيرٌ، حدّثنا أبو الزُّبير عن جابرٍ-رضي الله عنه-، ح وحدّثنا يحيى بن يحيى، أخبرنا أبو خَيْثمة عن أبي الزُّبير عن جابرٍ-رضي الله عنه-، قال: قال رسولُ الله -صلّى الله عليه وسلّم-: لا تُرسِلُوا فَواشِيَكم وصِبيانَكم إِذا غابتِ الشّمسُ حتّى تذهبَ فَحْمةُ العِشاءِ؛ فإنّ الشّياطين تَنبعثُ إذا غابتِ الشَّمس حتّى تَذهبَ فَحْمةُ العِشاءِ".

(صحيح مسلم، كتاب الأشربة، باب الأمر بتغطية الإناء ... إلخ، 3/1595، رقم الحديث: 2013، ط: دار إحياء التراث العربي)

ترجمہ:

’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب سورج غروب ہوجائے تو اپنے جانوروں اور بچوں کو( گھر سے نکلنے کے لیے) نہ چھوڑ ویہاں تک کہ    رات کے ابتدائی حصہ کی تاریکی جاتی رہے(یعنی  کچھ رات گزر جائے)،کیوں کہ سورج غروب ہونے کے بعد شیاطین  پھیل جاتے ہیں یہاں تک کہ رات کے ابتدائی حصہ کی تاریکی جاتی رہے‘‘۔

"مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح"میں ہے:

"(لا تُرسِلُوا فَواشِيَكم) : بفتح الفاء أي مَواشيكَم مِن إبلٍ وبَقَرٍ وغَنَمٍ. قال الطيبيُّ: الفَواشي كلُّ شيءٍ مُنتشِرٍ مِن الأموال، أيْ لا تُسيِّبُوا سوائِمَكُم (وصِبيانَكم إِذا غابتِ الشّمسُ حتّى تذهبَ فَحْمةُ العِشاءِ): أي أوّلُّ ظُلمتِه وسَوادِه وهو أشدُّ الليلِ سَواداً".

(مرقاة المفاتيح، كتاب الأطعمة، باب تغطية الأواني، 7/2760، رقم:4297، ط: دار الفكر-بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507100400

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں