بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جرمنی میں بینک سے قسطوں پر گھر لینا


سوال

میں جرمنی میں رہ رہا ہوں، 3 افراد پر مشتمل خاندان یہاں گھر خریدنا چاہتا تھا جب کہ جرمنی میں ان کی اسلامی بینکنگ نہیں ہے اور ہم اپنی جیب سے گھر کے لیے 15% ایڈوانس بھی دے رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہم وہ گھر خرید سکتے ہیں ،جب کہ اس کے غیر مسلم ممالک اور اس نظام سے اپنے آپ کو بچانا ممکن نہیں، دوسری طرف ہماری ماہانہ قسط 15 سال مقرر ہے۔ براہِ کرم وضاحت کریں۔

جواب

واضح رہےکہ بینک کے نظام کی بنیاد سود پر ہے اور بینک سے قرضہ لے کر گھر کی خریداری اور قرضہ کی اصل رقم سے زائد رقم کی ادائیگی سود ہے جس کا لینا ، دینا شرعاً ناجائز اور حرام ہے، قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں سودی معاملات کرنے والوں کے لیے سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں؛ اس لیے اس سے احتراز لازم اور ضروری ہے لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سود پر مشتمل ہونے کی وجہ سے بینک سے قسطوں پر گھر لینا شرعًا جائز نہیں ہے۔

مشكاة المصابيح ميں  ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «‌الربا ‌سبعون جزءا أيسرها أن الرجل أمه»."

(كتاب البيوع ، باب الربا جلد 2 ص: 859 ط: المكتب الإسلامي)

وفیہ ایضا:

"عن جابر رضي الله عنه قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم أكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال: «هم سواء»."

(کتاب البیوع ، باب الربا جلد 2 ص: 855 ط: المکتب الإسلامي)

اعلاء السنن ميں  ہے:

"قال ابن المنذر: أجمعوا على أن المسلف إذا شرط على المستسلف زیادة أو ھدیة  فأسلف على ذلك إن أخذ الزیادة علی ذلك ربا."

(كتاب الحوالة ، باب کل قرض جرّ منفعة جلد 14 ص: 513 ط: إدارۃ القرآن)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144502102285

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں