بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غروب کے وقت فوت ہونے والے کی تاریخ وفات کیا ہو گی؟


سوال

ایک شخص کا انتقال غروب آفتاب کے وقت ہوا اور تدفین بعد عشاء یا اگلی صبح کے وقت عمل میں آئی ایسی صورت  میں  اس  میت  کی تاریخ  وفات  کیا ہوگی آیا  وہ دن جس دن کی شام کو انتقال ہوا یا قمری تقویم کا اعتبار کرکےاس کی تاریخ وفات لکھی جائے گی؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  جب  غروب آفتاب سے پہلے انتقال ہوا تو اس دن جو شمسی اور قمری تاریخ ہوگی وہی اس کی تاریخ وفات لکھی جائے گی اگرچہ تدفین اس دن عشاء کے بعد،یا اگلے دن ہوئی ہو۔

الد رالمختار وحاشية ابن عابدین میں ہے: 

"(قوله: وهي ثلاثة) و كذا أيام التشريق ثلاثة، والكل يمضي بأربعة أولها نحر لا غير و آخرها تشريق لا غير و المتوسطان نحر و تشريق هداية و فيه إشعار بأن التضحية تجوز في الليلتين الأخيرتين لا الأولى، إذ الليل في كل وقت ‌تابع لنهار مستقبل إلا في أيام الأضحية فإنه ‌تابع لنهار ماض كما في المضمرات وغيره"

(کتاب الأضحية،ج: 6، صفحہ: 316، ط: ايچ ، ايم، سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101911

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں