بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گردے کے مریض کے لیے روزے کا حکم


سوال

میرا ایک گردہ بالکل ختم ہے جب کہ دوسراٹیسٹ رپورٹ کے مطابق گزارے کے قابل (60-70% ) کام کر رہا ہے. اس حالت میں رمضان المبارک کے روزے  کے لیے  کیا حکم ہے؟

جواب

اگر آپ کو  گردے  کی تکلیف کی وجہ سے روزہ رکھنے کی قدرت نہیں ہے، اور دیندار ماہر ڈاکٹر نے بھی  روزے سے منع کیا ہو،  اور مستقبل میں بھی آپ کے لیے روزہ رکھنا ممکن نہیں ہے  تو  ایسی صورت میں فی روزہ ایک فدیہ (ایک صدقہ فطر کی مقدار یعنی تقریباً پونے دو کلو گندم یا اس کا آٹا یا اس کی قیمت)  ادا کرنا آپ پر لازم ہوگا، اور فدیہ کا مصرف زکات کے مستحق افراد ہیں،  اگر آپ کے قریبی رشتہ داروں میں کوئی مستحقِ زکات ہو تو اسے فدیہ دینا دُھرے اجر کا باعث ہوگا، اور اگر قریبی رشتہ داروں میں کوئی مستحق نہ ہو، تو کسی بھی مستحقِ زکات کو دینے سے بھی فدیہ ادا ہوجائے گا۔  تاہم موت سے قبل اگر آپ کو صحت مل جائے اور روزہ رکھنے پر قادر ہوجائیں تو جتنے دن قدرت حاصل ہوگی اتنے دنوں کے روزوں کی قضا کرنا ضروری ہوگا۔ اور اگر  فی الوقت آپ ایک ایک دو دو کرکے روزے رکھ سکتے ہیں، تو جس قدر ہوسکے روزے رکھ لیجیے، جب تکلیف نا قابلِ برداشت ہو تو وقفہ کرلیجیے، اور جو روزے چھوٹ جائیں ان کی وقتاً فوقتاً قضا کرلیجیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201673

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں