بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غربت کی وجہ سے ایک بیٹے کو دوسروں کے مقابلہ میں زیادہ دینے کا حکم


سوال

کیا باپ اپنے بیٹے کو اپنی زندگی میں بوجہ غربت دوسروں بیٹوں سے زیادہ مال دے سکتا ہے مطلب مالی مدد کرسکتا ہے یا نہیں ؟تفصیل سے رہنمائی فرمائیں ۔

جواب

واضح رہے کہ زندگی میں اولاد کو  ہبہ کرنے میں اولاد کے درمیان برابری کا حکم ہے،بلا  کسی معقول وجہ کہ بعض کو بعض پر ترجیح دینا مکروہ ہے البتہ اگر کسی معقعول وجہ سے( مثلاً دوسروں کی بہ نسبت  مالی طور پر کمزور ہو،زیادہ خدمت کرنے والا ہو،دوسروں کی بہ نسبت زیادہ دین دار ہو،وغیرہ) کسی ایک کو دوسروں کے مقابلہ میں زیادہ دیا جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔

لہذا صورت مسئولہ میں باپ کے لیے اپنے ایک بیٹے کو مالی ضرورت کی بناء  دوسری اولاد کے مقابلہ میں زیادہ دینا شرعا جائز ہے ،بشرط یہ کہ  دیگر ورثاء کومحروم کرنا مقصود نہ ہو ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(الباب السادس في الهبة للصغير) . ولو وهب رجل شيئا لأولاده في الصحة وأراد تفضيل البعض على البعض في ذلك لا رواية لهذا في الأصل عن أصحابنا، وروي عن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - أنه لا بأس به إذا كان التفضيل لزيادة فضل له في الدين، وإن كانا سواء يكره وروى المعلى عن أبي يوسف - رحمه الله تعالى - أنه لا بأس به إذا لم يقصد به الإضرار، وإن قصد به الإضرار سوى بينهم يعطي الابنة مثل ما يعطي للابن وعليه الفتوى هكذا في فتاوى قاضي خان وهو المختار، كذا في الظهيرية. رجل وهب في صحته كل المال للولد جاز في القضاء ويكون آثما فيما صنع، كذا في فتاوى قاضي خان. وإن كان في ولده فاسق لا ينبغي أن يعطيه أكثر من قوته كي لا يصير معينا له في المعصية، كذا في خزانة المفتين. ولو كان ولده فاسقا وأراد أن يصرف ماله إلى وجوه الخير ويحرمه عن الميراث هذا خير من تركه، كذا في الخلاصة. ولو كان الولد مشتغلا بالعلم لا بالكسب فلا بأس بأن يفضله على غيره، كذا في الملتقط"

(کتاب الہبۃ ، باب سادس ج نمبر ۴ ص نمبر ۳۹۱،دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100469

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں