کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر ایک آدمی غریب ہے، کسی ادارے میں ملازم ہے، اگر ادارہ اس کو حج ادا کرنے کے لئے بھیجے، بعد میں وہ شخص مالدار ہوجائے، تو کیا دوبارہ اس پر حج کا فریضہ ادا کرنا لازم ہوگا یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں ادارے نے اپنے غریب ملازم کو حج کی ادائیگی کے لئے بھیجا اور اس نے نفلی حج کی نیت نہیں کی تو اس کا حج ادا ہوگیا، اب اس کے بعد اس پر مالدار ہونے کی بناء پر دوبارہ حج لازم نہیں ہوگا۔
لباب المناسک مع إرشاد الساری:
"وأمّا الفقیر… ومن بمعناه… إذا حج سقط عنه الفرض إن نواه أی الفرض فی إحرام حجه أو أطلق النیة… حتی لو استغنی أو صار غنیا بحصول المال من الوجه الحلال بعد ذلک… لایجب علیه ثانیًا."
(باب شرائط الحج، النوع الرابع: شرائط وقوع الحج عن الفرض، ص: 88، ط: الإمدادیة، مکّة المکرّمة)
(غنیة الناسک، باب شرائط الحج، فصل: فیما إذا وجد شرائط الوجوب والأداء: 32، ط: إدارة القرآن)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"الفقير إذا حج ماشيا ثم أيسر لا حج عليه هكذا في فتاوى قاضي خان."
(کتاب المناسک، الباب الأوّل: فی تفسیر الحج و فرضیته: 1/ 217، ط: رشیدیه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100628
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن