بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھوڑے کی قربانی جائز نہیں


سوال

گھوڑے کی قربانی کرناجائز ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ  قربانی کے جانور شرعی طور پر متعین ہیں، جن میں   اونٹ ،گائے، دنبہ ، بھیڑ ، بکرا،مینڈھا (مذکر ومؤنث ) شامل ہیں،بھینس  گائے  کی ہی ایک قسم ہے،  ان کے علاوہ کسی جانورکی قربانی درست نہیں۔

 لہذا صورتِ  مسئولہ  میں گھوڑے  کی  قربانی  جائز نہیں ہے،نبی کریم ﷺ سے   قولاً یا فعلاً گھوڑے کی قربانی کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

(أما جنسه): فهو أن يكون من الأجناس الثلاثة: الغنم أو الإبل أو البقر، ويدخل في كل جنس نوعه، والذكر والأنثى منه والخصي والفحل لانطلاق اسم الجنس على ذلك، والمعز نوع من الغنم والجاموس نوع من البقر، ولا يجوز في الأضاحي شيء من الوحشي، فإن كان متولدا من الوحشي والإنسي فالعبرة للأم، فإن كانت أهلية تجوز وإلا فلا، حتى لو كانت البقرة وحشية والثور أهليا لم تجز.

(کتاب الاضحیہ، الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب، ج: 5، صفحہ: 297، ط: دار الفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144212200462

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں