بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گندم کٹائی کی اجرت اسی گندم سے دینا


سوال

اجیر سے گندم کٹوانے کی اجرت میں وہی کاٹے ہوئے گندم سے کچھ دینا کیسا ہے؟ اور کیا یہ قفیز الطحان میں شامل ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں مزدور کو گندم کی فصل کی کٹائی کی اجرت اسی گندم میں سے طے کرکے دینا  ’’ قفیز الطحان ‘‘ میں داخل ہونے کی وجہ سے منع ہے، یعنی: مزدور کے کام کی اجرت اسی کام سے حاصل ہونے والی چیز متعین کرنا جائز نہیں ہے۔

جواز کی صورت یہ ہے کہ کھیت کاٹنے والے مزدور سے یہ نہ کہاجائے کہ تمہارے کاٹی ہوئی گندم میں سے یاصاف کی ہوئی گندم میں سے تمہیں اجرت دی جائے گی، بلکہ یوں کہاجائے کہ اس فصل کے کاٹنے کی اجرت اتنے گٹھے ہیں، پھرجب وہ فصل کاٹ لے تو اسی کے کاٹے ہوئے میں سے بھی دے سکتا ہے، اور دوسری کسی جگہ سے حاصل کرکے بھی دے سکتا ہے۔

 السنن الكبرى للبيهقي میں ہے:

"أخبرنا أبو بكر بن الحارث الفقيه, أنا علي بن عمر الحافظ, ثنا إسحاق بن محمد بن الفضل الزيات, ثنا يوسف بن موسى, ثنا وكيع , وعبيد الله بن موسى, قالا: ثنا سفيان, عن هشام أبي كليب, عن ابن أبي نعم البجلي, عن أبي سعيد الخدري, قال: " نهي عن عسب الفحل " زاد عبيد الله " وعن قفيز الطحان ", ورواه ابن المبارك, عن سفيان, كما رواه عبيد الله وقال: " نهى " وكذلك قاله إسحاق الحنظلي, عن وكيع: " نهى عن عسب الفحل " ورواه عطاء بن السائب, عن عبد الرحمن بن أبي نعم, قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم " فذكره."

(باب النهي عن عسب الفحل، ج: 5، صفحہ: 554، رقم الحدیث: 10854، ط: دار الكتب العلمية، بيروت) 

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"صورة قفيز الطحان أن يستأجر الرجل من آخر ثوراً ليطحن به الحنطة على أن يكون لصاحبها قفيز من دقيقها أو يستأجر إنساناً ليطحن له الحنطة بنصف دقيقها أو ثلثه أو ما أشبه ذلك فذلك فاسد، والحيلة في ذلك لمن أراد الجواز أن يشترط صاحب الحنطة قفيزاً من الدقيق الجيد ولم يقل من هذه الحنطة، أو يشترط ربع هذه الحنطة من الدقيق الجيد؛ لأن الدقيق إذا لم يكن مضافاً إلى حنطة بعينها يجب في الذمة والأجر كما يجوز أن يكون مشاراً إليه يجوز أن يكون ديناً في الذمة، ثم إذا جاز يجوز أن يعطيه ربع دقيق هذه الحنطة إن شاء. كذا في المحيط."

(کتاب الاجارۃ، الباب الخامس عشر فی بیان ما یجوز من الاجارۃ و ما لا یجوز،ج: 4، صفحہ: 444، ط:رشیدیۃ)

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309101187

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں