بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہوں سے کیسے بچیں؟


سوال

میں اپنے گناہوں  کی معافی مانگتا ہوں، لیکن  پھر مجھ سے گناہ ہوجاتا ہے، مجھے کیا کرنا چاہیے؟

جواب

توبہ کی شرائط میں  سے یہ  ہے کہ انسان اپنے گناہ پر صدق دل سے نادم ہو، اس گناہ کو فوری ترک کردے اور آئندہ اس سے بچنے کا پختہ عزم کرے، ان شرائط کا لحاظ رکھتے ہوئے توبہ کی جائے تو اللہ پاک گناہ معاف فرمادیتے ہیں، اس کے بعد  اگر  پھر گناہ کا صدور  ہوجائے تو  مایوس ہونے کے بجائے پھر دوبارہ اللہ رب العزت سے صدق دل سے توبہ کریں اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا عزم کریں، اللہ تعالیٰ پھر توبہ قبول فرمائیں گے، قرآنِ مجید میں متقین کی صفات میں سے یہ بیان کیا گیا ہے کہ اگر ان سے گناہ ہوجائے تو اس پر اصرار نہیں کرتے، یعنی اس گناہ پر جمے نہیں رہتے، برقرار نہیں رہتے، بلکہ جلد ہی توبہ کرکے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں، اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو آدمی استغفار کرے اس نے گناہ پر اصرار نہیں کیا، (یعنی وہ مذکورہ آیت کا مصداق ہوگا) اگرچہ ایک دن میں ستر مرتبہ اس سے گناہ صادر ہوجائے۔ 

یعنی اگر وہ سچے دل سے ندامت کے ساتھ توبہ کرتاہے، اور اس کا عزم ہے کہ وہ دوبارہ گناہ نہیں کرے گا، لیکن پھر گناہ ہوجاتاہے، پھر توبہ کرتاہے، پھر گناہ ہوجاتاہے، یوں اگر بالفرض ستر مرتبہ بھی ایک دن میں اس سے گناہ ہوجائے اور وہ توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ کے ہاں وہ اصرار کرنے والوں (گناہ پر جمے رہنے والوں) میں شمار نہیں ہوگا۔

بہرحال آپ روزانہ صبح و شام خاص طور پر، اور پورے دن  میں عمومی طور پر کثرت سے استغفار کریں،  اور ساتھ  ساتھ اپنے ارد گرد کے ماحول کو تبدیل کریں، اور ایسی تمام محافل،  دوستوں  اور آلات سے اجتناب کریں جو گناہ کی طرف داعی ہوں،اور تنہائی میں نہ رہیں اور با وضو  رہنے کا اہتمام کریں۔

روزانہ کسی وقت صلاۃ التوبہ اور صلاۃ الحاجہ کی نیت سے دو رکعت نہایت خشوع و خضوع سے ادا کیجیے، اور اس کے بعد اللہ کے حضور توبہ اور  استقامت کی دعا کیجیے، اس دعا میں درج ذیل دعا بھی پڑھیے:

’’اَللّٰهُمَّ حَبِّبْ إِلَيَّ الْإِیْمَانَ وَزَیِّنْهُ فِيْ قَلْبِيْ، وَكَرِّهْ إِلَيَّ الْکُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْیَانَ، وَاجْعَلْنِيْ مِنَ الرَّاشِدِیْنَ. اَللّٰهُمَّ یَا مُثَبِّتَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِيْ عَلٰی دِیْنِكَ، اَللّٰهُمَّ یَا مُصَرِّفَ الْقُلُوْبِ صَرِّفْ قَلْبِيْ إِلٰى طَاعَتِكَ‘‘.

سب سے مؤثر حل یہ ہے کہ کسی متبعِ شریعت صاحبِ نسبت بزرگ سے اصلاحی تعلق قائم کرلیجیے۔ان شاء اللہ ان باتوں کے اہتمام سے اللہ تعالیٰ گناہوں سے محفوظ فرمائیں گے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200150

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں