بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہوں سے بچنے کے لیے شہادت کی آرزو کا حکم


سوال

اگر کسی کو خوف ہو  کہ وہ گناہوں سے نہیں بچ سکتا تو وہ اس صورت میں جہاد میں جا سکتا ہے؛ تاکہ شہید ہوجائے اور گناہوں سے بچ جائے؟

جواب

اللہ تعالی نے اس دنیا کو امتحان وآزمائش کی جگہ بنایا ہے، انسان کے دل ودماغ میں خواہشات رکھ دیں اور نفس وشیطان کو بھی ساتھ لگادیا، اور انسان کو  نیکی اور برائی دونوں راستے دکھادیے، اب انسان کا امتحان ہے کہ وہ ان سب حالات میں نفس وشیطان کی چاہت کو پورا کرتا ہے یا اپنے رب  کا حکم پورا کرتا ہے، کامیاب انسان وہی ہے کہ جو ہمیشہ رب کا حکم سامنے رکھتے ہوئے اور نفس کی خواہشات کو دباتے ہوئے زندگی گزارے، اور اس کے لیے ہر طرح کی قربانیوں کے لیے تیار رہے،اللہ تعالی  انسان کو اسی کام کا مکلف کرتے ہیں، جو انسان کے اختیار میں ہو، لہذا آج کے دور میں بھی گناہوں سے بچنا ناممکن ہرگز نہیں، ا نسان دو کام کرے تو بڑے سے بڑے گناہ چھوڑ سکتا ہے: ہمت اور دعا، دل سے اس گناہ کو چھوڑنے کا پختہ عزم وارادہ کرے اور پھر اللہ تعالی سے مدد مانگے۔نیز اپنا اٹھنا بیٹھنا اچھے لوگوں کے ساتھ رکھے، نیک دوست اختیار کیے جائیں،  اچھی  مجلسوں میں آنا جانا رہے، وقتًا فوقتًا علماء  ومشائخ اور بزرگوں کی خدمت میں حاضری دی جائے اور ان سے اپنے لیے دعائیں کروائئ جائیں۔

جہاد   فی سبیل اللہ بذاتِ  خود بہت اونچا عمل ہے، لیکن جہاد پر جانے کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ اللہ کے دین کو سربلندی نصیب ہواور مظلوم مسلمانوں کی مدد کی جاسکے۔  فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144205201402

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں