بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہوں سے توبہ اور رشتہ کی پریشانیوں کا حل


سوال

کچھ سالوں پہلے اپنے اردگرد برے حالات دیکھ کر میں نے اللہ سے یہ دعا کی تھی کہ میری شادی نہ ہو۔کچھ عرصے بعد مجھے اپنی غلطی کا احساس ہوا، اب ایسے لگ رہا ہے کہ یہ دعا قبول ہو گئی ۔اب مجھے محسوس ہوا کہ میں نے اللہ سے غلط دعا کی تھی۔میں اللہ سے اپنی اس غلطی پر شرمندہ ہو کر اللہ  سے معافی مانگتی ہوں  ، کیا اللہ ایسے خطاکاروں کو معاف کر دیتا ہے؟ یا مجھے کوئی عمل بتائیں  کہ وہ میں کروں اور اللہ مجھ سے راضی ہو جائے!

جواب

سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے مایوس نہ ہوں، ہر تکلیف و آزمائش اور سہولت وخوشی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے،  اس لیے پریشانیوں اورمصائب کا حل رجوع الی اللہ ہے، یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہونا، اللہ تعالیٰ کی طرف توبہ و استغفار کے ذریعے بھی متوجہ ہوں اور اپنے مسائل کا حل اللہ تعالیٰ کے حوالے کردیجیے،  اور اللہ تعالیٰ کو اپنے مسائل کے حل کا وکیل بنادیجیے، اللہ تعالیٰ کبھی آپ کا سہارا نہیں چھوڑیں گے۔

نیز اس کے ساتھ  بہت زیادہ شکر کی عادت اپنالیجیے، بسا اوقات ہمیں ظاہر میں یہ محسوس ہوتاہے کہ ہمیں کوئی نعمت حاصل نہیں، اور ہر طرف سے ہم پریشانیوں میں گھرے ہوئے ہیں، جب کہ ہر آن و ہر لحظہ ہم اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں ڈوبے ہوئے ہیں، اس لیے ظاہر میں پریشانی ہی کیوں نظر نہ آئے بندے کا کام ہر وقت  (اللہ تعالیٰ کی بے شمار ان نعمتوں کا استحضار کرکے جو بندے پر متوجہ ہیں) مالک کا شکر ادا کرنا ہے، اللہ تعالیٰ ضرور اپنے انعامات میں اضافہ فرمائیں گے اور دنیاوی پریشانیاں بھی ان شاء اللہ حل ہوجائیں گی۔ 

نیز دین اسلام میں مایوسی بالکل نہیں ہے، انسان خطا کا پتلا ہے، گناہ انسان کی فطرت میں داخل ہے، لیکن بہترین ہے وہ شخص جو گناہ کرکے اس پر قائم نہ رہے، بلکہ فوراً توبہ کرکے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگ لے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا:

’’ہر بنی آدم (انسان) بہت زیادہ خطا کار ہے، اور (لیکن اللہ تعالیٰ کے نزدیک) بہترین خطاکار وہ ہیں جو کثرت سے توبہ کرنے والے ہوں۔‘‘ (سنن ابن ماجہ)

گناہ پر پشیمانی حیاتِ ایمانی کی علامت ہے، اور توبہ کی اولین شرط یہی ندامت و پشیمانی ہے، حدیث شریف میں ندامت کو ہی توبہ کہا گیا ہے۔ اگر کوئی شخص اسی ندامت کے ساتھ گناہ کرنا چھوڑ دے اور اللہ تعالیٰ سے سچے دل سے معافی مانگے اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پکا ارادہ کرے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی توبہ قبول فرما کر اس  کو معاف فرما دیتے ہیں۔ بلکہ توبہ کرنے والا شخص اللہ تعالیٰ کا پیارا اور محبوب بن جاتا ہے۔ قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں توبہ  کے بہت فضائل وارد ہوئے ہیں، مثلاً:

قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ بواسطہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم اپنے گناہ گار بندوں سے ارشاد فرماتے ہیں:

’’قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ‘‘ [الزمر:53]

ترجمہ: ’’آپ کہہ دیجیے کہ اے میرے بندو! جنہوں نے (کفر و شرک کرکے) اپنے اوپر زیادتیاں کی ہیں کہ تم اللہ کی رحمت سے ناامید مت ہو، بالیقین اللہ تعالیٰ تمام (گزشتہ) گناہوں کو معاف فرمائے گا، واقع وہ بڑا بخشنے والا، بڑی رحمت کرنے والا ہے۔‘‘ (بیان القرآن)

نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:

’’گناہ سے (صدقِ دل سے) توبہ کرنے والا اس شخص کی طرح (پاک و صاف ہوجاتا) ہے جس نے کوئی گناہ کیا ہی نہ ہو۔‘‘ (سنن ابن ماجہ)

بہر حال  اللہ تعالیٰ سے تعلق قائم کرنے اور اسے مضبوط کرنے کی ہر انسان کو ضرورت ہے، اگر نمازوں کی پابندی نہیں ہے تو پنج وقتہ نماز کا اہتمام کیجیے، اور   سورہ واقعہ اور سورہ طارق،  فجر اور مغرب کے بعد ایک ایک مرتبہ پڑھنےکا اہتمام کریں ،  استغفارکی کثرت کریں،   نمازوں کے بعد دعائیں بھی کیجیے اور حسبِ توفیق صدقہ دیا کیجیے۔

نیز اچھے اور مناسب رشتہ کے لیے صدقِ دل سے نمازوں کے بعداورتہجد و غروب کے وقت دعا مانگیں، اور صلاۃ الحاجات کا اہتمام کریں، نیز مندرجہ ذیل معمولات میں سے کوئی ایک یا سب اختیار کرسکتے ہیں:

1- { رَبِّ إِنِّي لِمَاأَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ} کا کثرت سے ورد کریں۔

2- نمازِ عشاء  کے بعد اول وآخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف اوردرمیان میں گیارہ سومرتبہ ’’یاَلَطِیْفُ‘‘ پڑھ کراللہ تعالیٰ سے دعاکرنا بھی مجرب ہے۔

3- نمازِ عشاء کے بعد اول و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف اور درمیان میں 41 مرتبہ درج ذیل کلمات پڑھ کر دعا کیجیے:

{وَمَنْ یَّـتَّقِ اللهَ یَجْعَلْ لَّه‘ مَخْرَجًا وًَیَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَایَحْتَسِبْ وَمَنْ یَّـتَوَكَّلْ عَلَی اللهِ فَهُوَ حَسْبُه}

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201516

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں