بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہ گار والد کو کیسے سمجھایا جائے؟


سوال

اگر والد گناہِ  کبیرہ میں ملوث ہو  تو اولاد اس کے ساتھ کیا سلوک کرے؟ لاکھ سمجھانے کے باوجود توبہ نہ کرے اور گناہِ کبیرہ جاری رکھے اور نماز نہ پڑھے اور  قومِ لوط والا کام کرے باوجود اس کے کی بیوی زندہ ہو، مگر عمر میں ان سے بڑی ہو۔ برائے مہربانی  قرآن اور سنت کی روشنی میں بتائیے  گا  کہ اولاد کو کیا کرنا چاہیے؟

جواب

والدین کا ادب واحترام اور ان کی خدمت کرنا اولاد کی ذمہ داری ہے،ان کی نافرمانی یا ان کے ساتھ سختی سے بات چیت کرنا شریعت میں جائز نہیں ہے،لہذا  والدین اگر شرعی اعتبار سے بھی غلط ہو ں یا کسی گناہِ کبیرہ میں  مبتلا ہوں تو ان کو انتہائی ادب و احترام اور نرمی سے سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے،  سختی یا بے ادبی سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔ اگر ممکن ہو تو خود ان سے کچھ کہنے کے بجائے کسی بزرگ یا ان کے ہم مرتبہ شخص سے ان کو سمجھانے کی درخواست کرنی چاہیے،اور ان کی اصلاح اور گناہ سے بچنے کے  لیے خوب دعا کا اہتمام کرنا  چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201366

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں