اگر والد گناہِ کبیرہ میں ملوث ہو تو اولاد اس کے ساتھ کیا سلوک کرے؟ لاکھ سمجھانے کے باوجود توبہ نہ کرے اور گناہِ کبیرہ جاری رکھے اور نماز نہ پڑھے اور قومِ لوط والا کام کرے باوجود اس کے کی بیوی زندہ ہو، مگر عمر میں ان سے بڑی ہو۔ برائے مہربانی قرآن اور سنت کی روشنی میں بتائیے گا کہ اولاد کو کیا کرنا چاہیے؟
والدین کا ادب واحترام اور ان کی خدمت کرنا اولاد کی ذمہ داری ہے،ان کی نافرمانی یا ان کے ساتھ سختی سے بات چیت کرنا شریعت میں جائز نہیں ہے،لہذا والدین اگر شرعی اعتبار سے بھی غلط ہو ں یا کسی گناہِ کبیرہ میں مبتلا ہوں تو ان کو انتہائی ادب و احترام اور نرمی سے سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے، سختی یا بے ادبی سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔ اگر ممکن ہو تو خود ان سے کچھ کہنے کے بجائے کسی بزرگ یا ان کے ہم مرتبہ شخص سے ان کو سمجھانے کی درخواست کرنی چاہیے،اور ان کی اصلاح اور گناہ سے بچنے کے لیے خوب دعا کا اہتمام کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110201366
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن